سعودی عرب، تخلیقی معیشت میں سرمایہ کاری بڑھا رہا ہے۔ مشرقِ وسطٰی اور شمالی افریقہ میں پہلی ثقافتی یونیورسٹی قائم کر رہا ہے۔
اس یونیورسٹی کا نام ’ریاض یونیورسٹی آف آرٹس‘ ہوگا جس کے بارے میں اعلان سعودی دارالحکومت میں ہونے والی کلچرل انویسٹمنٹ کانفرنس کے دوران کیا گیا۔ نئی یونیورسٹی پر اگلے برس کام شروع ہوگا۔
مزید پڑھیں
-
میوزیکل گروپ ’وِکڈ‘ سعودی عرب میں، دسمبر میں پرفارم کرے گاNode ID: 895199
نئی جامعہ، عملی تعلیم اور تعلیمی شراکت داریوں پر توجہ رکھے گی اور ابھرتے ہوئے ٹیلنٹ کے لیے وظائف کا اعلان بھی کیا جائے گا۔
یہ عملی منصوبہ، سعودی عرب کی ان وسیع کوششوں کا حصہ ہے جن کے تحت ثقافت اور تخلیقی صنعت کو وژن 2030 سے ہم آہنگ رکھتے ہوئے آگے بڑھانا ہے۔
اپنے ایکس ہینڈل پر وزارت نے کہا ہے کہ ریاض یونیورسٹی آف آرٹس مشرقِ وسطٰی اور شمالی افریقہ میں پہلی ثقافتی یونیورسٹی ہوگی۔

پوسٹ کے مطابق ریاض یونیورسٹی آف آرٹس کا مقصد تخلیقی اندازِ تعلیم کا علم بلند کرنا ہے جس میں تدریس کا فلسفہ، عمل اور منصوبوں کی تکمیل پر مبنی ہوگا۔ اس میں عالمی شہرت یافتہ تعلیمی ادارے مختلف ثقافتی علوم میں شراکت دار ہوں گے۔
عرقہ ڈسٹرکٹ میں واقع ریاض یونیورسٹی آف آرٹس کا کیمپس مختلف شعبوں میں 13 کالجوں کی میزبانی کرے گا جن میں فلم، موسیقی، ثقافتی مینجنمنٹ، وژوئل آرٹس اور فوٹو گرافی، طباخی کا آرٹ اور ہیرٹِج سٹڈیز کے علاوہ دیگر علوم بھی شامل ہیں۔
تعلیمی پروگرام پہلے تین کالجوں کے تحت شروع کیا جائے گا جن میں کالج آف تھیئیٹر اینڈ پرفارمنگ آرٹس، دا کالج آف میوزک اور دا کالج آف فلم ہوں گے۔ یہ تینوں کالج، بین الاقوامی ثقافتی تعلیم کے اداروں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔

یونیورسٹی، تعلیمی اسناد کی وسیع رینج پیش کرے گی جن میں ڈپلوما، بیچلرز ڈگری، ماسٹرز ڈگری، پوسٹ گریجویٹ ڈپلوما، پی ایچ ڈی اور مختصر کورسسز ہوں گے۔
نئی یونورسٹی کا اعلان ثقافتی شعبے میں مملکت کے اس وسیع مومینٹم کا اظہار ہے جس کے، میراث سے متعلق ایونٹس دیکھنے کے لیے سنہ 2024 میں تقریباً دو لاکھ 88 ہزار افراد آئے تھے۔
ان میں خصوصی توجہ طلب پہلوؤں میں ریاض میں ہونے والا انٹرنیشنل فیسٹیول آف ٹراڈیشنل گیمز بھی شامل ہے جس کے شرکا کی تعداد ایک لاکھ آٹھ ہزار تھی۔ اس کے علاوہ ’ورلڈ ہیرٹِج ڈے میں 54000 افراد شریک ہوئے تھے۔
