Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کا خطے کی پہلی ثقافتی یونیورسٹی قائم کرنے کا اعلان

یونیورسٹی کا اعلان کلچرل انویسٹمنٹ کانفرنس کے دوران کیا گیا۔ (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب، تخلیقی معیشت میں سرمایہ کاری بڑھا رہا ہے۔ مشرقِ وسطٰی اور شمالی افریقہ میں پہلی ثقافتی یونیورسٹی قائم کر رہا ہے۔
اس یونیورسٹی کا نام ’ریاض یونیورسٹی آف آرٹس‘ ہوگا جس کے بارے میں اعلان سعودی دارالحکومت میں ہونے والی کلچرل انویسٹمنٹ کانفرنس کے دوران کیا گیا۔ نئی یونیورسٹی پر اگلے برس کام شروع ہوگا۔
نئی جامعہ، عملی تعلیم اور تعلیمی شراکت داریوں پر توجہ رکھے گی اور ابھرتے ہوئے ٹیلنٹ کے لیے وظائف کا اعلان بھی کیا جائے گا۔
یہ عملی منصوبہ، سعودی عرب کی ان وسیع کوششوں کا حصہ ہے جن کے تحت ثقافت اور تخلیقی صنعت کو وژن 2030 سے ہم آہنگ رکھتے ہوئے آگے بڑھانا ہے۔
اپنے ایکس ہینڈل پر وزارت نے کہا ہے کہ ریاض یونیورسٹی آف آرٹس مشرقِ وسطٰی اور شمالی افریقہ میں پہلی ثقافتی یونیورسٹی ہوگی۔

یونیورسٹی تعلیمی اسناد کی وسیع رینج پیش کرے گی (فوٹو: عرب نیوز)

پوسٹ کے مطابق ریاض یونیورسٹی آف آرٹس کا مقصد تخلیقی اندازِ تعلیم کا علم بلند کرنا ہے جس میں تدریس کا فلسفہ، عمل اور منصوبوں کی تکمیل پر مبنی ہوگا۔ اس میں عالمی شہرت یافتہ تعلیمی ادارے مختلف ثقافتی علوم میں شراکت دار ہوں گے۔
عرقہ ڈسٹرکٹ میں واقع ریاض یونیورسٹی آف آرٹس کا کیمپس مختلف شعبوں میں 13 کالجوں کی میزبانی کرے گا جن میں فلم، موسیقی، ثقافتی مینجنمنٹ، وژوئل آرٹس اور فوٹو گرافی، طباخی کا آرٹ اور ہیرٹِج سٹڈیز کے علاوہ دیگر علوم بھی شامل ہیں۔
تعلیمی پروگرام پہلے تین کالجوں کے تحت شروع کیا جائے گا جن میں کالج آف تھیئیٹر اینڈ پرفارمنگ آرٹس، دا کالج آف میوزک اور دا کالج آف فلم ہوں گے۔ یہ تینوں کالج، بین الاقوامی ثقافتی تعلیم کے اداروں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔

ابھرتے ہوئے ٹیلنٹ کے لیے وظائف کا اعلان بھی کیا جائے گا۔ (فوٹو: ایس پی اے)

یونیورسٹی، تعلیمی اسناد کی وسیع رینج پیش کرے گی جن میں ڈپلوما، بیچلرز ڈگری، ماسٹرز ڈگری، پوسٹ گریجویٹ ڈپلوما، پی ایچ ڈی اور مختصر کورسسز ہوں گے۔
نئی یونورسٹی کا اعلان ثقافتی شعبے میں مملکت کے اس وسیع مومینٹم کا اظہار ہے جس کے، میراث سے متعلق ایونٹس دیکھنے کے لیے سنہ 2024 میں تقریباً دو لاکھ 88 ہزار افراد آئے تھے۔
ان میں خصوصی توجہ طلب پہلوؤں میں ریاض میں ہونے والا انٹرنیشنل فیسٹیول آف ٹراڈیشنل گیمز بھی شامل ہے جس کے شرکا کی تعداد ایک لاکھ آٹھ ہزار تھی۔ اس کے علاوہ ’ورلڈ ہیرٹِج ڈے میں 54000 افراد شریک ہوئے تھے۔

یونیورسٹی کیمپس مختلف شعبوں میں 13 کالجوں کی میزبانی کرے گا (فوٹو: ایس پی اے)

دیگر منصوبوں میں درعیہ کا ’دربِ زبیدہ‘ پروگرام، ورثے پر مبنی دیہی تجربات اور روایتی فنون کے فیسٹیول شامل ہیں جو سعودی عرب میں ثقافتی اور تہذیبی میراث کی سرگرمیوں میں بڑھتی ہوئی دلچسپی کے آئینہ دار ہیں۔
یہ پیش رفت، ثقافتی آگاہی اور ورثے کے تحفظ کے فروغ کے لیے شعبے کے بڑھتے ہوئے کردار کو نمایاں کرتی ہے اور سعودی عرب کے وژن 2030 کے اہداف کو آگے بڑھاتے ہوئے ثقافتی شناخت پر قائم زندگی اور توانائی سے بھرپور معاشرے کی تعمیر کو اجاگر کرتی ہے۔

 

شیئر: