بچوں میں مثبت رویہ اجاگر کرنے کے لیے کن تربیتی اصولوں کو اپنانا چاہیے؟
بچوں میں مثبت رویہ اجاگر کرنے کے لیے کن تربیتی اصولوں کو اپنانا چاہیے؟
جمعہ 3 اکتوبر 2025 6:40
سوشل ڈیسک -اردو نیوز
ماہرین کے مطابق ’بچے اپنے والدین کی عادات نقل کرتے اور انہیں اپناتے ہیں‘ (فائل فوٹو: پکسابے)
بچے اس وقت زیادہ فرمانبردار بنتے ہیں جب ان کے ساتھ سختی یا ڈرانے دھمکانے کے بجائے اعتماد، نظم و ضبط اور جذباتی سمجھ بوجھ کے ساتھ پیش آیا جائے۔
این ڈی ٹی وی کی ویب سائٹ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ ’اگر بچے خود کو محفوظ، قابل احترام اور سمجھ بوجھ والا محسوس کریں تو وہ زیادہ خوشی سے اصولوں پر عمل کرتے ہیں۔‘
ایسے والدین جو نرمی اور مستقل مزاجی کے ساتھ تربیت کرتے ہیں وہ نہ صرف بچوں کو اچھے رویے سکھاتے ہیں بلکہ ان کے اندر خود سے نظم و ضبط پیدا کرنے کی صلاحیت بھی پیدا کرتے ہیں۔
بچوں کی تربیت میں سب سے پہلے ضروری ہے کہ والدین واضح اور مستقل اصول بنائیں۔ بچے اس وقت بہتر سیکھتے ہیں جب انہیں معلوم ہو کہ ان سے کیا توقع کی جا رہی ہے۔ اصولوں میں بار بار تبدیلی بچے کو اُلجھن میں ڈال سکتی ہے۔ اگر سونے کا وقت رات نو بجے ہے تو اسے بغیر کسی خاص وجہ کے تبدیل نہ کریں۔
والدین کو چاہیے کہ وہ خود نمونہ بنیں۔ بچے وہی رویہ اپناتے ہیں جو وہ اپنے والدین میں دیکھتے ہیں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا بچہ نرمی اور سچائی کا مظاہرہ کرے تو خود بھی یہی رویہ اختیار کریں۔
اچھے کام کی تعریف بچوں کو وہی کام بار بار کرنے پر آمادہ کرتی ہے۔ جیسے اگر بچہ اپنے کھلونے خود سمیٹ لے تو اس کی تعریف کریں کہ ’تم نے بہت اچھا کام کیا۔‘ اس سے بچے کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔
والدین کو بچوں کے ساتھ ہمیشہ شفقت سے پیش آنا چاہیے (فائل فوٹو: پکسابے)
بچوں کو ان کے کیے ہوئے عمل کے نتیجے کا سامنا کرنے دیں تاکہ وہ سیکھ سکیں۔ مثلاً اگر وہ جیکٹ نہ پہنیں تو سردی لگنے پر انہیں اندازہ ہوگا کہ جیکٹ کیوں پہننا ضروری ہے۔ اسی طرح اگر ہوم ورک نہ کریں تو کچھ دیر کے لیے ان کا تفریحی وقت کم کیا جا سکتا ہے۔
چیخنا یا غصہ کرنا بچوں میں خوف پیدا کرتا ہے فرمانبرداری نہیں۔ نرمی سے مضبوط انداز میں بات کرنا بہتر نتائج دیتا ہے اور بچہ جذبات پر قابو پانا سیکھتا ہے۔
بچے ان اصولوں کو بہتر انداز میں اپناتے ہیں جن کی وجہ انہیں معلوم ہو۔ مثلاً اگر آپ کہیں کہ ’کھانے سے پہلے ہاتھ دھونا اس لیے ضروری ہے تاکہ بیمار نہ ہوں،‘ تو وہ زیادہ آسانی سے بات مانیں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ’جب والدین محبت اور نظم و ضبط کا توازن رکھتے ہیں، تو بچے نہ صرف فرمانبردار بنتے ہیں بلکہ بہتر انسان بھی بنتے ہیں۔‘