ہائی کورٹ کا فیصلہ اور بلاول بھٹو کی مداخلت، گورنر، سہیل آفریدی سے حلف لینے پر رضامند
منگل 14 اکتوبر 2025 19:48
منگل کو پشاور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں گورنر خیبر پختونخوا کو نو منتخب وزیراعلٰی سے حلف لینے کا کہہ کر سہیل آفریدی کے انتخاب پر چھائے بے یقینی کے بادل ختم کردیے۔
ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ اگر فیصل کریم کنڈی بدھ کی شام چار بجے نو منتخب وزیراعلٰی سے حلف نہیں لیتے تو سپیکر صوبائی اسمبلی، سہیل آفریدی سے حلف لے سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ نئے وزیراعلٰی کی حلف برداری سے متعلق پشاور ہائی کورٹ میں درخواست پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے دائر کی تھی جس پر عدالت نے سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
اس طرح ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ ایک جانب حکمران صوبائی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے لیے ریلیف ثابت ہوا تو دوسری جانب گورنر فیصل کریم کنڈی اور اُن کی پارٹی کے لیے سُبکی کا باعث بھی بنا۔
عدالتی فیصلے اور عوامی سطح پر تنقید کے بعد پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس معاملے میں مداخلت کی اور منگل کو ہی کراچی سے ایک بیان جاری کیا۔
بلاول بھٹو زرداری ںے گورنر فیصل کریم کنڈی کو فوری طور پر پشاور پہنچنے اور نومنتخب وزیراعلٰی سہیل آفریدی سے حلف لینے کی ہدایت کی۔
انہوں نے وزیراعلٰی سندھ مراد علی شاہ سے کہا کہ وہ اپنا سرکاری جہاز فیصل کریم کنڈی کو فراہم کریں تاکہ وہ پشاور پہنچ کر اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں۔
اس کے بعد گورنر فیصل کریم کنڈی نے بھی فوری طور پر ایک وضاحتی بیان دیا کہ ’میں نے نومنتخب وزیراعلٰی سے حلف لینے سے کب انکار کیا تھا۔‘
یاد رہے کہ پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ کئی روز گزر جانے کے باوجود منظور نہیں کیا اور یہ موقف اپنایا کہ ان کی ٹیم قانونی پہلوؤں کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا یہ استعفیٰ منظور کیا جائے یا نہیں۔
اس دوران گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی، علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور یا مسترد کیے بغیر ہی پشاور سے باہر بھی چلے گئے۔
تاہم تحریک انصاف کی حکومت نے یہ کہہ کر پیر کو وزیراعلٰی کے انتخاب کے لیے اسمبلی اجلاس بلایا کہ علی امین گنڈاپور اپنے عہدے سے مستعفی ہو چکے ہیں، لہٰذا اب نئے وزیراعلٰی کا انتخاب ناگزیر ہو چکا ہے۔
اس کے بعد خیبر پختونخوا اسمبلی کے ارکان نے سہیل آفریدی کو قائدایوان منتخب کیا جبکہ اپوزیشن نے اس اجلاس کا یہ کہہ کر بائیکاٹ کیا کہ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور کیے بغیر نئے وزیراعلٰی کا انتخاب نہیں ہو سکتا۔