Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

2030 تک کھیلوں کے مقابلوں سے متوقع آمدنی 80 ریال تک پہنچ جائے گی

’عالمی سپورٹس ٹورزم مارکیٹ کی مالیت 2030 تک تقریباً دو ٹریلین امریکی ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے‘ ( فوٹو: سبق)
سعودی عرب تیزی سے دنیا کے نمایاں ترین اسپورٹس ٹورزم مراکز میں اپنی حیثیت مضبوط کر رہا ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق اندازہ ہے کہ 2030 تک اس شعبے کی آمدنی ایک سو ارب ریال سے تجاوز کر جائے گی۔
مشرقِ وسطیٰ کی کمپنی ’پی ڈبلیو سی‘ کی تازہ رپورٹ، جس کا عنوان ہے ’جی سی سی کی اسپورٹس امنگوں کو دیرپا سیاحتی اثر میں تبدیل کرنے کی جانب پیش قدمی‘ میں بتایا گیا ہے کہ خلیجی ممالک اب عالمی سپورٹس ٹورزم مارکیٹ، جس کی مالیت 2030 تک تقریباً دو ٹریلین امریکی ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے، میں نمایاں حصہ حاصل کرنے کے لئے پوری طرح تیار ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ نمایاں پیش رفت ایک ہمہ گیر وژن کا نتیجہ ہے جو کھیل، سیاحت اور میزبانی کے شعبوں کو یکجا کرتا ہے اور جس کے تحت تجرباتی سیاحتی مقامات، شائقین کے لیے انٹرایکٹو تجربات اور سال بھر زائرین کو متوجہ کرنے والا مربوط علاقائی نظام تیار کیا جا رہا ہے۔
اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ سپورٹس ٹورزم فی الوقت عالمی سیاحتی اخراجات کا تقریباً 10 فیصد ہے جبکہ اس کی متوقع سالانہ ترقی کی شرح 17.5 فیصد ہے۔
مشرقِ وسطیٰ میں مجموعی سپورٹس سیکٹر کی مالیت 600 ارب امریکی ڈالر ہے جو تقریباً 9 فیصد سالانہ کی رفتار سے بڑھ رہی ہے۔
سعودی عرب میں رپورٹ کے مطابق سپورٹس مارکیٹ کا حجم تین گنا بڑھ کر 22.4 ارب امریکی ڈالر (تقریباً 80 ارب ریال) تک پہنچنے کی توقع ہے جو 13.3 ارب ڈالر کے مساوی قومی معیشت میں اضافہ کرے گا اور لگ بھگ 39 ہزار نئے روزگار کے مواقع پیدا کرے گا۔

شیئر: