Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں بین الاقوامی فوج کے پاس اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے: اردن و جرمنی

اردن اور جرمنی نے کہا ہے کہ مستقبل میں غزہ میں فلسطینی پولیس کی مدد کے لیے آنے والی مجوزہ بین الاقوامی فوج کے پاس اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ہونا چاہیے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق غزہ میں جنگ کے خاتمے پر امریکی صدر ٹرمپ کے منصوبے کے تحت عبوری مقامی انتظامیہ اور بین الاقوامی فوج کی تعیناتی پر کام جاری ہے۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے تحت بنیادی طور پر عرب اور اسلامی ممالک کے اتحاد سے فلسطینی علاقے غزہ میں افواج تعینات کرنے کی توقع جا رہی ہے۔ یہ علاقہ 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ سے تباہ ہو چکا ہے۔
بین الاقوامی سٹیبلائزیشن فورس کے نام سے مجوزہ فوج کے اہلکار غزہ میں فلسطینی پولیس کو تربیت دیں گے۔ اس فوج کو اردن اور مصر کی حمایت بھی حاصل ہوگی۔ صدر ٹرمپ کے منصوبے کے تحت یہ فوج غزہ کے اطراف کو محفوظ بنائے گی تاکہ حماس سے پہنچنے والے اسلحے کی سمگلنگ کو روکا جا سکے۔
اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی نے کہا کہ ’ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ سٹیبلائزیشن فورس کو مؤثر طور پر اپنا کام کرنے کے لیے اس کے پاس سلامتی کونسل کا مینڈیٹ ہونا ضروری ہے۔‘
تاہم اردن نے کہا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں اپنی افواج نہیں بھیجے گا۔
ایمن صفادی نے کہا کہ ’ہم اس مسئلے کے بہت رہتے ہیں اور ہم غزہ میں فوج تعینات نہیں کر سکتے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ان کا ملک اس کے باوجود بین الاقوامی فورس کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے۔
صفادی بحرین میں آئی آئی ایس ایس مناما ڈائیلاگ کانفرنس میں اپنے جرمن ہم منصب جوہان وڈیفُل کے ساتھ خطاب کر رہے تھے، جنہوں نے اس فورس کے لیے اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اسے بین الاقوامی قانون میں واضح بنیاد کی ضرورت ہوگی۔

جنوبی لبنان میں اسرائیلی سرحد کے ساتھ اقوام متحدہ کی امن فوج کے دستے تعینات ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ان ممالک کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے جو غزہ اور فلسطینیوں کے لیے فوج بھیجنے کے لیے تیار ہو سکتے ہیں۔ جرمنی بھی اس مشن کے لیے ایک واضح مینڈیٹ دیکھنا چاہے گا۔‘
غزہ میں سٹیبلائزیشن فورس کے خیال پر کچھ تنقید بھی ہوئی ہے اور اقوام متحدہ کے ماہرین نے گزشتہ ماہ خبردار کیا تھا کہ یہ فوج فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کے برعکس علاقے میں اسرائیلی قبضے کو امریکی زیرِقیادت قبضے سے بدل دے گی۔
اقوام متحدہ نے کئی دہائیوں سے مشرق وسطیٰ میں بین الاقوامی امن دستوں کو مینڈیٹ دیا ہوا ہے۔ عالمی ادارے کی فوج جنوبی لبنان میں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان نومبر 2024 کی جنگ بندی کو نافذ کرنے کے لیے لبنانی فوج کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔

 

شیئر: