Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سینیٹ سے منظوری کے بعد 27ویں آئینی ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش

پاکستان کے آئین میں 27ویں ترمیم کا مجوزہ بل سینیٹ سے منظوری کے بعد قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے۔
پاکستان کے سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق 27ویں ترمیم کا بل منگل کی شب قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا۔
اس موقعے پر قومی اسمبلی سے اپنے خطاب میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آئینی عدالت قائم کرنے کا فیصلہ ہے جس سے سپریم کورٹ کو دیگر مقدمات بروقت نمٹانے کا وقت میسر آ سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’ایک تأثر یہ دیا گیا کہ آئین کی شق 184 ختم کر دی گئی ہے۔ ایسا نہیں ہوا بلکہ اس (ازخود نوٹس کے) اختیار کو اسی شکل میں آئینی عدالت کو سونپ دیا گیا ہے۔‘
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ’ماضی میں سوموٹو کا استعمال انتظامیہ کے خلاف بلاجواز کیا جاتا رہا۔ عدلیہ کے اس اختیار پر بھی آئینی ترمیم میں نظرثانی کی گئی ہے۔‘
’اس بات پر غور کیا گیا ہے کہ سوموٹو کا اختیار عوامی مفاد کے لیے ہو، نہ کہ کسی فرد واحد کو نشانہ بنانے کے لیے۔‘
انہوں نے پاکستان اور انڈیا کی جنگ میں فوج کی کارکردگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ضروری سمجھا گیا کہ فیلڈ مارشل، مارشل آف دی ایئرفورس اور ایڈمرل آف دا فلیٹ کے ٹائٹل کو قانونی دائرہ کار میں لایا جائے۔ کوئی فرد واحد یہ اعزازات واپس نہیں لے سکے گا۔‘
’ان اعزازات کو واپس لینے کا اختیار پارلیمان کو دیا گیا ہے کہ وہ مشترکہ اجلاس میں بحث مباحثے کے بعد یہ فیصلہ کرے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’صدر مملکت کو تاحیات استثنیٰ دیا گیا ہے لیکن اگر صدر دوبارہ کسی عوامی عہدے پر آتے ہیں تو یہ اختیار ختم ہو جائے گا۔‘
قبل ازیں  پیر کو چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں مجوزہ آئینی ترمیم کی 59 شقوں کی مرحلہ وار منظوری دی گئی۔
اس ترمیم کے حق میں حکومتی اتحاد کو 64 ووٹ ملے جبکہ مخالفت میں ایک بھی ووٹ نہیں آیا۔
اس دوران اپوزیشن نے 27 ویں ترمیمی بل کے خلاف شدید احتجاج کیا اور بل کی کاپیاں پھاڑ دیں۔
چیئرمین سینیٹ نے رائے شماری کے ذریعے ووٹنگ کا آغاز کیا تو ابتدائی طور پر حکومتی اتحاد کے پاس 62 ووٹ موجود تھے، تاہم اسی دوران پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور جے یو آئی (ف) کے سینیٹر احمد خان نے بھی حکومتی صف میں کھڑے ہو کر ووٹ دیا، جس سے حکومت کو مطلوبہ 64 ووٹ مل گئے۔
اس کے بعد 59 شقوں کی مرحلہ وار منظوری کے لیے ارکان نے 59 مرتبہ اپنے نشستوں سے کھڑے ہو کر ووٹنگ میں حصہ لیا۔ مرحلہ وار ووٹنگ مکمل ہونے کے بعد تمام اراکین نے اپنی حاضری درج کروائی اور حکومتی لابی میں جمع ہوئے۔ اس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے دروازے بند کرنے کا حکم دیا، دوبارہ اراکین کو بلا کر ووٹنگ کے نتائج کا اعلان کیا اور بتایا کہ ترمیم کے حق میں 64 ووٹ پڑے، جس کے بعد ترمیم کی منظوری کا اعلان کر دیا گیا۔

شیئر: