Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بنگلہ دیش میں سابق وزیراعظم حسینہ کے فیصلے سے قبل کشیدگی میں اضافہ

شیخ حسینہ کو انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات پر مقدمے کا سامنا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں اتوار کو کئی دیسی ساختہ بم دھماکے ہوئے جس سے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کے خلاف پیر کو آنے والے فیصلے سے قبل کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، لیکن یہ دھماکے ایک ایسے شہر کو مزید غیر مستحکم کر گئے جو پہلے ہی کئی دنوں سے سیاسی بے چینی کا شکار ہے۔
شیخ حسینہ کو انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات پر مقدمے کا سامنا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے 2024 کے وسط میں طلبہ مظاہروں پر مہلک کریک ڈاؤن کا حکم دیا تھا۔ حسینہ ان الزامات کی تردید کرتی ہیں اور اگست میں اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد سے انڈیا میں مقیم ہیں۔
، مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ ڈھاکہ میٹروپولیٹن پولیس کمشنر نے افسران کو ہدایت دی ہے کہ جو بھی شخص آگ لگانے یا دیسی بم پھینک کر جان لینے کی کوشش کرے اس پر فائرنگ کی جائے۔
ڈھاکہ میں شیخ حسینہ کے آبائی علاقے اور ان کی جماعت کے گڑھ  گوپال گنج اور دو قریبی اضلاع میں سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے، جبکہ بارڈر گارڈ بنگلہ دیش کے اہلکار مقامی حکام کی مدد کے لیے تعینات کیے گئے ہیں۔
پولیس اور ریپڈ ایکشن بٹالین کی ٹیمیں اہم سرکاری عمارتوں اور بڑے چوراہوں پر تعینات ہیں جس سے دارالحکومت کے کئی حصے غیر معمولی طور پر سنسان ہو گئے ہیں۔
ڈھاکہ کے ایک آٹو رکشہ ڈرائیور رمجان علی نے کہا کہ ’ماحول بہت کشیدہ ہے اور بمشکل کوئی باہر نکل رہا ہے، میں صبح سے سڑک پر ہوں، لیکن آج مشکل سے کچھ کمایا ہے۔‘
فیصلے سے قبل چند روز میں حکام نے 30 سے زیادہ دیسی بم دھماکوں اور ڈھاکہ سمیت کئی اضلاع میں درجنوں بسوں کو آگ لگانے کے واقعات رپورٹ کیے ہیں۔
حالیہ دنوں میں عوامی لیگ کے درجنوں کارکنوں کو دھماکوں اور تخریب کاری میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر گرفتار بھی کیا گیا ہے۔

 

شیئر: