الجوف میں مٹی کے برتن: ہنر اور قدیم ثقافتی ورثے کے عکاس
مٹی کے برتن اور ظروف سازی کی صنعت انسان کے اپنے ماحول سے گہرے تعلق کی بہترین عکاسی کرتی ہے جہاں وہ قدرتی عناصر کو استعمال کرکے انہیں ایسی مصنوعات میں ڈھالتا ہے جو اس کی روزمرہ زندگی میں کام آتی ہیں۔
سعودی پریس ایجنسی ایس پی اے کے مطابق یہ ہنر ایک قدیم اور منفرد ثقافتی ورثہ بھی اپنے ساتھ لیے ہوئے ہے کیوںکہ یہ اُن قدیم ترین دستکاریوں میں شمار ہوتا ہے جو مٹی سے بنائی جاتی تھیں اور آج بھی سعودی عرب کے کئی علاقوں، خصوصاً خطہ الجوف میں اپنے وجود کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔
اس ہنر کو ’دستکاری کا سال 2025‘ کے تحت مسلسل فروغ اور توجہ حاصل ہے تاکہ روایتی دستکاریوں کو نمایاں اور دیرپا بنایا جا سکے۔
الجوف سے تعلق رکھنے والے دستکار مؤید العرجان کے ہنر کی ابتدائی کوششیں بچپن ہی میں سکول کے فنونِ لطیفہ اور سائنس کے مضامین کے دوران شروع ہوئیں، یعنی آج سے تقریباً 18 سال قبل۔
اب 28 برس کی عمر میں وہ اپنے اسی شوق کو دوبارہ تازہ کرتے ہوئے مٹی سے قلعوں اور قدیم عمارتوں کے نمونے بنانے لگے ہیں۔
اس کے بعد انہوں نےاس فن کا باقاعدہ مطالعہ کیا، اپنی مہارت کو بہتر کیا اور خطے میں اس ہنر کی تاریخ کا جائزہ لینے میں گہری دلچسپی لی۔
الجوف میں ہزاروں سال پرانے بھٹوں کی موجودگی اس علاقے کے عظیم دستکاری ورثے کی گواہی دیتی ہے۔

مؤید العرجان کے مطابق یہ کام کئی مراحل سے گزرتا ہے۔ سب سے پہلے مٹی کی تیاری اور گوندھائی کی جاتی ہے تاکہ اس میں موجود ہوا خارج ہو جائے، تاکہ حرارت کے دوران ٹوٹ پھوٹ سے بچا جا سکے۔
اس کے بعد انہیں مختلف طریقوں سے تشکیل دیا جاتا ہے، جیسے ہاتھ سے بنانا، کوائلنگ (رسی نما ساخت)، یا شیٹنگ (پتلی پرتوں سے تشکیل) اور مؤید زیادہ تر شیٹنگ کے طریقے پر انحصار کرتے ہیں۔ آخر میں تزئین اور دھاتی آکسائیڈز سے رنگ آمیزی کی جاتی ہے۔
وہ عموماً ایسے اوزار استعمال کرتے ہیں جو اب آسانی سے دکانوں میں دستیاب ہیں۔

مؤید العرجان نے بتایا کہ دستکاری کا شوق ان کی اس خواہش سے پھوٹا کہ وہ مقامی ورثے کو زندہ کریں اور اس ہنر کو فنی انداز میں پیش کریں جو خطے کی شناخت اور اس کے قدیم ماضی کو اجاگر کرے کیونکہ وہ بچپن سے ہی اس فن سے رغبت رکھتے تھے۔
ان کی تخلیقات خصوصاً قومی نشانوں اور تاریخی عمارتوں کے فن پاروں کی وجہ سے نمایاں ہیں جن میں مسجد خلیفہ عمر بن خطاب، قلعہ مارد، الدرعیہ، اور قصر المصمک جیسے اہم مقامات شامل ہیں، نیز مملکت کے مختلف خطوں میں موجود متعدد قلعوں کے نمونے بھی ان کے کام کا حصہ ہیں۔
اس صنعت کو’دستکاری کا سال 2025‘ کی سرگرمیوں میں خصوصی اہمیت حاصل ہے جن کا مقصد روایتی دستکاریوں کو بحال کرنا، ان کی ثقافتی و اقتصادی اہمیت کو بڑھانا اور انہیں سعودی معاشرے کی شناخت اور اس کے گہرے تاریخی ورثے کا حصہ بنا کر محفوظ رکھنا ہے۔