Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

2025 میں سعودی معیشت مضبوط ترقی کی طرف گامزن

’افراطِ زر کی شرح کا 2.2 فیصد پر مستحکم رہنا سرمایہ کاروں کے لئے مثبت اشارہ ہے‘ ( فوٹو: سبق)
سعودی معیشت نے 2025 کی تیسری سہ ماہی میں 5 فیصد شرح نمو حاصل کی ہے جو اس کے معیار اور وسیع بنیاد کی عکاسی کرتی ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ معیشت عارضی محرکات پر انحصار سے نکل کر ایک ایسے بنیادی تبدیلی کی طرف بڑھ رہی ہے جو تنوع کے راستے کو مضبوط بناتا ہے اور نجی شعبے کو مرکزی کردار دیتا ہے۔
غیر تیل سرگرمیوں میں 4.5 فیصد کی نمو اس حقیقت کی تصدیق کرتی ہے کہ معیشت اب تیل کی قیمتوں یا پیداوار کی سطح کے اتار چڑھاؤ کی پابند نہیں رہی بلکہ جدید ٹیکنالوجیز، لاجسٹکس، سیاحت اور صنعت جیسے پیداواری و خدماتی شعبے اب ترقی کی بنیادی بنیاد بن چکے ہیں جنہیں تنظیمی اور مالیاتی اصلاحات اور بہتر کاروباری ماحول نے تقویت دی ہے۔
خریداری مینیجرز انڈیکس PMI کا 60.2 پوائنٹس تک پہنچنا کاروباری اداروں کے اعتماد اور مقامی طلب کے پھیلاؤ کی واضح علامت ہے جو عارضی سرگرمی کے بجائے حقیقی اور پائیدار سرمایہ کاری کے رجحان کی نشاندہی کرتا ہے۔
عام بجٹ کی تیسری سہ ماہی کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریاست طویل المیعاد نمو کی حمایت کرنے والے اخراجاتی ماڈل پر کاربند ہے جس میں بنیادی ڈھانچے اور خدمات پر توجہ کے ساتھ کم قرض کے تناسب کو برقرار رکھا گیا ہے جو بیرونی تبدیلیوں کے مقابلے میں معیشت کو مزید مستحکم بناتا ہے۔
قیمتوں کے محاذ پر افراطِ زر کی شرح کا 2.2 فیصد پر مستحکم رہنا سرمایہ کاروں کے لئے مثبت اشارہ ہے کیونکہ سعودی معیشت بلند نمو اور کم افراطِ زر کا وہ نادر امتزاج پیش کرتی ہے جو ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شاذ و نادر ہی دیکھا جاتا ہے۔
یہی امتزاج گھرانوں کی مالی منصوبہ بندی کی صلاحیت بڑھاتا ہے اور مقامی و غیر ملکی سرمایہ کاری کو مزید پرکشش بناتا ہے۔
پالیسی سطح پر اقتصادی و ترقیاتی امور کے کونسل کے اجلاسوں میں کئی اہم اسٹریٹجک تبدیلیاں سامنے آئیں، جن میں نمایاں تر یہ ہیں :
صحت پروگرام
یہ پروگرام صحت کے نظام کی ازسرِنو تشکیل جدید آپریٹنگ اور فنانسنگ ماڈلز کے ذریعے کر رہا ہے جو ایک زیادہ مؤثر اور مسابقتی صحت مارکیٹ کے قیام کی راہ ہموار کرتا ہے۔
پیشہ ورانہ پروگرام
یہ پروگرام مہارتوں کو حقیقی افرادی ضرورتوں سے ہم آہنگ کرنے کے بڑے چیلنج سے نمٹتا ہے جس سے پیداواری صلاحیت میں اضافہ اور پیشہ ورانہ خلا میں کمی متوقع ہے۔
سعودی پیڈیا منصوبہ
یہ علم پر مبنی معیشت کی طرف پیش قدمی کی عکاسی کرتا ہے جس کے تحت مقامی مواد کو ایک اسٹریٹجک اثاثے کے طور پر ترقی دی جا رہی ہے تاکہ مملکت کی علمی، ثقافتی اور میڈیا موجودگی کو تقویت دی جا سکے۔
ان تمام اشاریوں کا مجموعی تجزیہ بتاتا ہے کہ سعودی معیشت اب محض انفرادی اصلاحات نہیں چلا رہی بلکہ ایک ہمہ گیر نظام کے تحت آگے بڑھ رہی ہے جو معیشت، حکمرانی، لیبر مارکیٹ اور سماجی شعبوں سب کو شامل کرتا ہے۔
یہ ایسا نمو ہے جو وسیع پیداواری بنیاد، مضبوط مالیاتی پالیسیوں اور نجی شعبے کے بڑھتے اعتماد پر قائم ہے۔
یہ اس حقیقت کی نشاندہی کرتا ہے کہ سعودی عرب پائیدار اور مستحکم نمو کے اس مرحلے کے قریب پہنچ چکا ہے جو تیل کے چکروں پر نہیں بلکہ ایک لچک دار، عالمی تغیرات کے ساتھ ہم آہنگ ہونے والی معیشت پر استوار ہے۔

شیئر: