کتوں کی تربیت کے لئے پہلی سند یافتہ سعودی خاتون ٹرینر
’جمی نے پالتور جانور اور کتوں کی ٹریننگ کے لئے کمپنی قائم ہے‘ ( فوٹو: سبق)
سعودی خاتون جمیلہ جنہیں پیار سے جمی کہا جاتا ہے، سعودی عرب میں پالتو جانوروں اور کتوں کی پہلی سند یافتہ ٹرینر ہیں۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق انہوں نے کہا ہے کہ ’کتوں کی ٹریننگ کی مارکیٹ میں بڑا خلا موجود ہے اور لڑکوں اور لڑکیوں کے لئے اس میں کام کرنے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ ’سماجی آگاہی اس میدان کا سب سے بڑا چیلنج ہے جس میں کام کرنے کی ضرورت ہے‘۔
جمی نے پالتور جانور اور کتوں کی ٹریننگ کے لئے کمپنی قائم ہے۔
انہوں نے امریکا کی Karen Pryor Academy سے اپنی پیشہ ورانہ سند حاصل کی جو حیوانی سلوک اور بیہیویئر موڈیفیکیشن میں مہارت رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ’میں سعودی عرب کی پہلی ٹرینر ہوں جو کتوں کے سلوک میں تبدیلی کے لئے باضابطہ طور پر مستند ہے اور میری کوشش ہے کہ یہ پیغام پہنچاؤں کہ سلوک کی تربیت مثبت اور سائنسی بنیادوں پر ہونی چاہئے نہ کہ اندازوں اور تجربات پر‘۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وہ اس شعبے میں نوجوانوں کے لئے راستہ کھولنا چاہتی ہیں تاکہ وہ بھی مستند ٹرینر بن سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ معاشرہ کُتوں کے سلوکی مسائل سے نمٹنے میں بڑھتی ہوئی دشواریوں کا سامنا کر رہا ہے جس کی اصل وجہ سلوک کی سمجھ بوجھ کا فقدان ہے اور اس کا حل ماہر تربیت دہندہ کے پاس ہی موجود ہوتا ہے۔
جیمی نے یہ بھی واضح کیا کہ اصل چیلنج کتوں میں نہیں بلکہ اکثر مالکان میں ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ’کتے سمجھتے ہیں ، اگر آپ اُن سے صحیح طریقے سے بات کریں، مسئلہ عموماً مالک میں ہوتا ہے جو درست طریقے سے برتاؤ نہیں جانتا‘۔
جمی نے کہا ہے کہ ’سعودی عرب میں کتوں کی ٹریننگ کی مارکیٹ انتہائی امید افزا ہے، خاص طور پر غیر ملکیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باعث جو اپنے پالتو جانوروں کے لئے پیشہ ورانہ حل تلاش کرتے ہیں‘۔
انہوں نے بتایا کہ کتوں کی تربیت مکمل علم ہے جو باڈی لینگویج کو سمجھنے اور مناسب ٹریننگ پلان بنانے پر مبنی ہے‘۔