انڈیا کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں صحافی کے گھر کی مسماری پر تنازع، ہندو پڑوسی نے پلاٹ تحفے میں دیا
حکام کا کہنا ہے کہ یہ غیر قانونی تعمیر جموں ڈویلپمنٹ اتھارٹی (جے ڈی اے) کی زمین پر قائم تھی (فوٹو: پرو کیرالا)
انڈیا کے زیر انتظام جموں میں ایک صحافی کے گھر کی مسماری پر سیاسی تنازع کھڑا ہو گیا۔ صحافی کا دعویٰ ہے کہ اس کا گھر اس لیے گرایا گیا کیونکہ وہ اپنی رپورٹنگ کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا تھا، جس میں سرحد پار منشیات کی سمگلنگ پر خبریں شامل تھیں۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق صحافی عرفاز احمد ڈینگ کا گھر پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں گرایا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ غیر قانونی تعمیر جموں ڈویلپمنٹ اتھارٹی (جے ڈی اے) کی زمین پر قائم تھی۔
ڈینگ نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ گھر، جو اب گرایا جا چکا ہے، 40 سال پہلے بنایا گیا تھا اور ان کے والد کی ملکیت تھا۔ وہ اس گھر میں اس وقت منتقل ہوئے جب ان کا اپنا گھر گزشتہ سال گرایا گیا۔
2022 میں ڈینگ، جو جموں میں ایک نیوز پورٹل چلاتے ہیں، کو پولیس نے اس وقت گرفتار کیا جب انہوں نے شہر میں مسماری مہم کے خلاف احتجاج پر رپورٹنگ کی۔
جب ڈینگ کو پولیس لے جا رہی تھی اور بلڈوزر ان کا گھر گرا رہے تھے، اس کی ویڈیوز وائرل ہو گئیں۔ اس پر جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اسے منتخب حکومت کو بدنام کرنے کی سازش قرار دیا اور الزام لگایا کہ لیفٹیننٹ گورنر کے مقرر کردہ افسران نے بغیر منظوری کے مسماری کی۔
جموں و کشمیر کے سابق بی جے پی صدر رویندر رینہ نے اس مسماری کو ’چناؤ پر مبنی‘ قرار دیا اور رہائشیوں کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
اسی دوران ایک نایاب مثال دیکھنے کو ملی جب ڈینگ کے ہندو پڑوسی کلدیپ شرما نے اسے زمین کا پلاٹ تحفے میں دیا۔
شرما نے کہا کہ ’میں اپنے بھائی کو مایوس نہیں کروں گا۔ جو بھی کرنا پڑے، میں ان کا گھر دوبارہ بناؤں گا۔ میں یہ پلاٹ انہیں دے رہا ہوں۔ ان کا گھر تین مرلہ زمین پر تھا، میں انہیں پانچ مرلہ کا پلاٹ دے رہا ہوں۔‘
شرما نے وزیر اعلیٰ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر عبداللہ ایسی مسماری روک نہیں سکتے تو عہدے پر رہنے کا کوئی فائدہ نہیں۔
