Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رتی اگنی ہوتری: معصومیت اور استقامت کی زندہ تصویر

1985 میں رتی نے اپنی پوری مقبولیت کے عروج پر فلمی دنیا کو خیر باد کہہ دیا: فوٹو بالی ڈاٹ کام
انڈین سینما کی تاریخ میں کچھ چہرے ایسے آئے جن کی معصومیت اور سادگی ہی ان کی اصل پہچان بن گئی۔ ایسی ہی ایک اداکارہ رتی اگنی ہوتری ہیں جو آج ہی کے دن 65 سال پہلے پیدا ہوئیں۔
وہ ان چند خوش نصیب فنکاروں میں شامل ہیں جن کی پہلی بالی وڈ فلم ہی اس قدر ہٹ ہوئی کہ وہ راتوں رات نوجوانوں کے اعصاب پر سوار ہو گئیں۔
 وہ نہ کبھی شہرت کے پیچھے بھاگیں، نہ ہی تنازعات کی مارکیٹنگ کی اور نہ خود کو زندہ رکھنے کے لیے مصنوعی سکینڈل تراشے۔
10 دسبمر 1960 کو انڈیا کی شمالی ریاست اترپردیش کے معروف شہر بریلی میں پیدا ہونے والی رتی اگنی ہوتری نے بچپن میں ہی ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھ دیا تھا۔
ان میں ایک طرح کی کیمرہ فرینڈلی کشش تھی، قدرتی اعتماد، سادگی اور خوشگوار مسکراہٹ تھی اور ان کے اوپری ہونٹ پر نمایاں تل ان کی مخصوص پہچان بنی۔
نو عمر رتی جب اپنے خاندان کے ساتھ جنوبی ہند منتقل ہوئیں تو ان کے سامنے ایک نیا جہان کھل گیا۔ جنوب کا فلمی ماحول نہ صرف انتہائی پروفیشنل تھا بلکہ زبان اور کلچر کے اعتبار سے بھی اُن کے لیے ایک الگ تجربہ ثابت ہوا۔
رتی نے تمل فلم سے محض 16 سال کی عمر میں اپنے فلمی کریئر کا آغاز کیا لیکن انہیں اس سے زیادہ پذیرائی تیلگو فلم میں ملی۔

رتی اگنی ہوتری کے بیٹے تنوج ورمانی بھی اداکاری کے شعبے سے وابستہ ہیں (فوٹو: فیس بک، انڈین سینیما)

حیرت انگیز بات یہ تھی کہ وہ تمل زبان سے بالکل نابلد تھیں لیکن فلم انڈسٹری کے انداز میں یہی ان کی سب سے بڑی منفرد خوبی بن گئی۔ وہ مکالمے رومن سکرپٹ میں لکھتیں، مطلب سمجھتیں اور پھر پرفارم کرتیں۔ چند ماہ میں انہوں نے زبان کو اس قدر سیکھ لیا کہ کئی فلموں میں بغیر کسی مشکل کے کام کرتی رہیں۔
ایک دوجے کے لیے‘ فلم سے قبل وہ ایک درجن سے زیادہ تمل تیلگو فلموں میں آ چکی تھیں۔
وہ فلم ایک دوجے کے لیے‘ میں جنوبی ہند کے سٹار کمل ہاسن کے ساتھ سکرین پر آئیں  اور لوگوں کے حواس پر چھا گئیں۔ اگرچہ یہ فلم انتہائی دردناک خاتمے پر مبنی تھی لیکن بہت زیادہ مقبول ہوئی۔
لڑکیوں نے اپنے محبوب کو باسو‘ (فلم میں کمل ہاسن کا نام) اور لڑکوں نے اپنی محبوبہ کو سپنا‘ (رتی کا فلم میں نام) پکارا۔ اور باسو- سپنا کی طرز پر لوگ خیالات میں اپنی پریم کہانی لکھنے لگے۔
بظاہررتی اگنی ہوتری کا سفر ایک پُرسکون ندی کی طرح ہے جو بہتے ہوئے کئی موڑ کاٹتی ہے، لیکن اپنا وقار قائم رکھتی ہے۔
ایک دوجے کے لیے‘ نے رتی کے لیے دنیا بدل دی
یہ سنہ 1981 کی بات ہے جب بالی وُڈ نے رتی کو پہلی بار بڑے پردے پر دیکھا۔ دائریکٹر کے بالا چندر رتی کو جنوبی ہند میں پہلے ہی متعارف کروا چکے تھے، اور اب وہ انہیں ہندی میڈیا کے سامنے لانا چاہتے تھے۔
اگرچہ ایک دوجے کے لیے‘ رتی کی پہلی ہندی فلم تھی لیکن یہی فلم ان کی شناخت بن گئی اور ان کے سامنے فلموں کے آفر کے ڈھیر لگ گئے۔

1981 میں ریلیز ہونے والی فلم ’ایک دوجے کے لیے‘ نے رتی اگنی ہوتری کی زندگی بدل دی (فوٹو: بالی ڈاٹ کام)

دلچسپ حقیقت یہ کہ فلم کی اصل تمل/ تلگو ورژن کو رتی کو  دکھایا ہی نہیں گیا، جبکہ کمل ہاسن پہلے ہی اس میں کام کر چکے تھے اور رتی کو سکرپٹ کی گہرائی کا زیادہ علم نہیں تھا۔ ہدایتکار چاہتے تھے کہ رتی بالکل نئے جذبے کے ساتھ اداکاری کریں۔
یہ حکمتِ عملی کامیاب رہی۔ فلم سپرہِٹ ہوئی، موسیقی شہر شہر گونجی، اور رتی اگنی ہوتری یک لخت ہندی فلم انڈسٹری کی سٹار بن گئیں۔
ان کے کردار کی نزاکت، جذبات کی حدت اور چہرے کی معصومیت نے ناظرین کو بے حد متاثر کیا۔
شہرت کی بلندی پر لیا گیا غیر معمولی فیصلہ

رتی اگنی ہوتری میں ایک طرح کی کیمرہ فرینڈلی کشش تھی، قدرتی اعتماد، سادگی اور خوشگوار مسکراہٹ تھی: فوٹو بالی ڈاٹ کام

ابھی رتی کو ہندی سینما میں آئے پاننچ سے بھی نہیں ہوئے تھے کہ 1985 میں انہوں نے اپنی پوری مقبولیت کے عروج پر ایک ایسا فیصلہ کیا جس نے سب کو حیران کر دیا۔ انہوں نے فلمی دنیا کو خیر باد کہہ دیا اور شادی کر لی۔
فنکاروں کی دنیا میں یہ فیصلہ دشوار ترین ہوتا ہے، مگر رتی کا مزاج ہی ایسا تھا۔ شہرت اُن کے لیے اہم نہیں تھی، زندگی اہم تھی۔ گھر، بچے، وقت، سکون، یہ سب اُن کے نزدیک سونے کے برابر تھا۔
اس دوران انہوں نے متھن چکرورتی کے ساتھ کئی فلمیں کی۔ آپ میں سے بہت سے لوگوں نے انہیں امیتابھ بچن کے ساتھ فلم قلی‘ میں دیکھا ہو گا جو کہ کسی اور وجہ سے انتہائی کامیاب رہی۔
وہ اگرچہ ہندی فلم میں ابتدائی دور میں تھیں لیکن انہیں دلیپ کمار جیسے منجھے ہوئے اداکار کے ساتھ پہلے تو مزدور‘ میں کام کرنے کا موقع ملا اور پھر مشعل‘ میں۔ مزدور میں راج ببر ان کے ساتھ تھے تو مشعل فلم میں انیل کپور کے ساتھ وہ مجھے تم یاد کرنا اور مجھ کو یاد آنا تم‘ گاتی ہوئی نظر آئیں۔
فلم ایک دوجے کے لیے‘ کے بعد انہیں فلم طوائف‘ میں انتہائی موثر کردار کے لیے بہترین اداکارہ کے لیے نامزد کیا گیا۔ اس فلم نے رتی اگنی ہوتری کو اس صف میں لا کھڑا کیا جہاں مینا کماری اور ریکھا نے اپنے پرچم گاڑ رکھے تھے۔
1986 میں بیٹے تنوج ورمانی کی پیدائش ہوئی، جو آج خود ایک اداکار ہیں۔ اس کے بعد رتی اگنی ہوتری تقریباً 15 برس تک پردے سے غائب رہیں اور پھر واپسی کی تو پورے وقار کے ساتھ۔
رتی کی دوسری اننگز

رتی اگنی ہوتری نے تمل فلم سے محض 16 سال کی عمر میں اپنے فلمی کریئر کا آغاز کیا: فوٹو بالی ڈاٹ کام

وہ 2002 میں دوبارہ فلموں میں لوٹیں۔ ان کی واپسی نوجوانی کی جوش کی جگہ پختہ تجربہ‘ لیے ہوئے تھی۔ وہ اب ایک ایسی فنکارہ تھیں جو کردار کی گہرائی، جذبات کی سنجیدگی اور نپی تلی ادائیگی کو بخوبی سمجھتی تھیں۔
انہوں نے بالی وُڈ اور جنوبی انڈیا دونوں جگہ کام کیا، ساتھ ہی تھیٹر اور ٹیلی وژن میں بھی اپنے جوہر دکھائے۔ یہ وہ رتی تھیں جو رہ رہ کر اپنی اصل فنکارانہ روح کو منواتی رہیں۔
رتی اگنی ہوتری کی اصل عظمت شاید کسی کردار میں نہیں بلکہ اُن لمحوں میں ہے جب انہوں نے اپنی ذاتی جدوجہد دنیا کے سامنے رکھی۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ان کی طویل ازدواجی زندگی میں انہیں شدید گھریلو اذیت اور بدسلوکی کا سامنا رہا۔
دی ٹائمز آف انڈیا کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے اپنے ساتھ ہونے والے سلوک کا ذکر کیا۔ برسوں تک انہوں نے گھر کو بچانے کی کوشش کی، مگر آخرکار سن 2015 میں انہوں نے کھل کر اپنے حق میں آواز بلند کی۔ یہ قدم ان کی ذات کے اندر موجود غیر معمولی حوصلے کا ثبوت تھا۔
انہوں نے اس عمل سے بے شمار خواتین کو یہ پیغام دیا کہ خاموش رہنا حل نہیں زندگی کی حفاظت سب سے مقدم ہے۔
رتی کی اصل شخصیت میں ان کی سادگی اور تخلیق کا امتزاج نظر آتا ہے۔ سکرین پر چمکنے والی رتی اگنی ہوتری نجی زندگی میں بے حد سادہ، منکسر اور تخلیقی مزاج رکھتی ہیں۔

رتی اگنی ہوتری فلم ’قلی‘ میں امیتابھ بچن کے ساتھ نظر آئیں (فوٹو: فیس بک، انڈین سینیما)

وہ غیر ضروری تقریبات سے دور رہتی ہیں، انہیں پالتو جانوروں سے گہرا لگاؤ ہے۔ وہ آرٹ، ڈیزائن، پینٹنگ اور گھر کی تعمیراتی جمالیات میں خاص دلچسپی رکھتی ہیں۔ دوستوں کا چھوٹا سا قریبی حلقہ ان کی اصل دنیا ہے۔
انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ میں شاید اداکارہ کم اور ایک بہتر باورچی زیادہ ہوں۔ یہ جملہ ان کی سادگی اور زندگی کے زمینی رویے کی بہترین جھلک دیتا ہے۔‘
انہیں سیف علی خان کی فلم ہم اور تم‘ میں ماں کے کردار میں دیکھا جا سکتا ہے۔
رتی اگنی ہوتری کی کہانی صرف فلموں کی کہانی نہیں۔ وہ ایک اداکارہ کے ساتھ ایک مکمل انسان بھی ہیں۔
ان کی کہانی ایک ایسی عورت کی کہانی ہے جو کم عمری میں زبان اور ثقافت کی دیواریں توڑتی ہے، شہرت کے بام عروج پر پہنچ کر شہرت سے کنارہ کشی اختیار کرتی ہے، ذاتی تکلیف میں بھی وقار اور حوصلہ برقرار رکھتی ہے اور پھر دوبارہ زندگی کے میدان میں کھڑی ہو کر اپنی پہچان ثابت کرتی ہے۔
رتی اگنی ہوتری آج بھی معصومیت، ہمت، وقار اور تخلیق کی علامت اور ایک مثال ہیں۔ ان کی آنے والی فلم تومچی‘ ہے۔

شیئر: