Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کھلی آنکھوں سے دیکھا گیا خواب

ہار ہی ہمیں جیتنا سکھاتی ہے، فائل فوٹو انسپلیش
یہ ضروری ہے کہ آنکھوں کا بھرم قائم رہے
نیند رکھو یا نہ رکھو خواب معیاری رکھو
بڑے خواب، بڑے عزائم کی نشانی ہیں۔ تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو ہزاروں مثالیں ملیں گی جو صرف خواب تھیں لیکن حقیقت ہوئیں۔ آج جس پاکستان میں ہم آزاد ہیں یہ بھی لاکھوں علام مسلمانوں کا خواب تھا لیکن آج حقیقت ہے۔ خوابوں میں پختگی تب آتی ہے جب یہ قید ہوں، جب اڑنے کی تڑپ ہو۔ بنا تڑپ کے خواب ادھورے ہی رہتے ہیں۔

 

پاکستان ہمارے قائدین کا خواب تھا، جو کھلی آنکھوں سے دیکھا گیا اور اس خواب کی قیمت کوئی چھوٹی قیمت نہیں تھی۔ اس خواب کو تکمیل تک پہنچانے میں بچے، بڑے، عورتیں اور مرد سبھی نے قربانیاں دیں۔ وہ قربانیاں رائیگاں نہیں گئیں پاکستان انہی قربانیوں کا صلہ ہے، اسی خواب کی تکمیل جو ہمارے قائدین نے دیکھا۔
خواب، خواب ہیں خواہ وہ بند آنکھوں سے دیکھو یا کھلی آنکھوں سے۔ خواب دیکھنا ہر انسان کا حق ہے، یہ صرف امیر یا غریب کی ملکیت نہیں، ہر بنی نوع انسان نے خوابوں کے ساتھ پرورش پائی ہے، لیکن جن خوابوں کی کوئی منزل نہ ہو، کوئی مقصد نہ ہو وہ صرف خواب ہی ہوتے ہیں اور بے لگام بھٹکتے ہیں۔

بڑے خواب بڑے عزائم کی نشانی ہیں، فائل فوٹو: ان سپلیش

خواب وہ پودا ہے جو آپ کی مثبت خیالی میں پرورش پاتا ہے اور آپ کی محنت اور ارادوں کی پختگی سے پروان چڑھتا ہے۔ ایسے پودے کبھی نہیں مرجھاتے، بس خواب دیکھنے والے کو یقین ہو اور وہ اپنی کاوشوں سے انہیں پروان چڑھانے پر آمادہ ہو۔
ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں لوگ تنقید زیادہ اور حوصلہ افزائی کم کرتے ہیں۔ ہم اپنے اردگرد اس قدر منفی سوچ دیکھ لیتے ہیں کہ جب کسی کا خواب پورا ہوتا نہیں دیکھتے تو خوف میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ ہمیں بھی ہار کا سامنا ہوگا۔ یہ سب کچھ سوچ کر ہماری اکثریت کچھ کیے بغیر ہار تسلیم کرلیتی ہے جب کہ بہت کم لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہار ہی ہمیں جیتنا سکھاتی ہے۔
خواب منزل کا تعین کرتے ہیں۔ محنت، حوصلہ افزائی اور مثبت سوچ اس منزل کے نشان راہ ہیں جس کا انتخاب انسان خود اپنے لیے کرتا ہے۔
جو یقین کی راہ پر چل پڑے انہیں منزلوں نے پناہ دی
جنہیں وسوسوں نے ڈرا دیا وہ قدم قدم پہ بہک گئے

کالم اور بلاگز واٹس ایپ پر حاصل کرنے کے لیے ’’اردو نیوز کالمز‘‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: