Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جب اہم کال اٹینڈ ہونے سے رہ جائے‘

آپ کو بھی موبائل فون کے ہاتھوں اس پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے؟ فائل فوٹو: پونڈ فائیو
 آپ کے ساتھ ایسا ہوا، کہ نہانے کے لیے غسل خانے گئے۔ شاور کھولنے اور صابن پکڑنے کے مراحل کے درمیان، کمرے میں رکھا فون بج اٹھا۔
میرے ساتھ تو اکثر ہی ایسا ہوتا ہے۔
ویسے تو مجھے کبھی زندگی میں کوئی اہم فون نہیں آیا، لیکن نہانے کے ابتدائی مراحل میں کمرے میں رکھا فون بجتا ہے تو ایسے لگتا کہ کسی خاص ہی بندے نے فون کیا ہو گا۔
اب دو ہی راستے بچتے ہیں۔ یا تو آپ غسل موقوف کریں، جسم خشک کریں اور جا کرفون اٹینڈ کر لیں۔ یا اطمینان سے نہائیں اور جس کا بھی فون تھا اسے کال بیک کر لیں۔
لیکن میں ان دو راستوں کے بیچ میں پھنس جاتا ہوں۔ یعنی نہ تو فون اٹینڈ کرتا ہوں اور نہ اطمینان سے نہا پاتا ہوں۔ بس ایک دھڑکن سی لگ جاتی ہے کہ نہ جانے کس کا فون تھا؟
ہو سکتا ہے ٹی وی لاؤنج سے بیگم فون کر رہی ہوں کہ اتنی دیر ہو گئی، نہانے کا کہہ کرگئے تھے۔ میں نے تو اسی وقت چائے بنا کر بھی رکھ دی تھی۔ ٹھنڈی ہو گئی تو مجھ سے شکایت نہ کیجیے گا۔ پھر خیال آتا ہے، یہ بات تو بیگم غسل خانے کا دروازہ کھٹکھٹا کر بھی کہہ سکتی تھیں، اگر فون کر رہی ہیں تو خدا خیر ہی کرے۔
تو کہیں باس کا فون تو نہیں تھا؟ الہٰی کرم۔ کبھی اس وقت فون کرتے تو نہیں وہ۔ یقیناً کوئی اہم بات ہی ہو گی۔ کہیں گزشتہ روز کے کام میں کوئی خامی تو نہیں نکل آئی؟ اگر ایسا ہے تو بچو! خوب ڈانٹ پڑے گی۔ کیا پتہ نوکری ہی چلی جائے۔ ارے نہیں یار، ڈانٹ وانٹ تو پڑ جائے گی، نوکری نہیں جاتی۔
ارے نوکری سے یاد آیا، مہینہ پہلے ایک دوسری کمپنی میں اپلائی کیا تھا نا۔ ان کی کال نہ ہو؟ اگر ایسا ہے تو مارے گئے۔ کیا پتہ وہ کسی اور کو فون کر کے سلیکٹ بھی کر لیں۔
کہیں دوست کی کال نہ ہو؟ اس نے کہہ رکھا تھا کہ کچھ دنوں میں سرپرائز دے گا۔ کیا پتہ اسی سرپرائز کے بارے میں بتانے کےلیے فون کیا ہو؟ آئے ہائے، کتنا سسپنس پیدا کیا تھا اس نے۔ آج وہ بات معلوم ہونے کا وقت آیا ہے تو میں فون ہی نہیں اٹھا سکا۔
ایک ویب سائٹ کے لیے بلاگ لکھا تھا، کہیں انہوں نے تو فون نہیں کیا؟ کیا معلوم وہ چاہتے ہوں تم ان کے لیے مستقل بلاگ لکھنا شروع کر دو، اور وہ تم سے معاوضہ طے کرنا چاہتے ہوں؟ ارے یار! پتہ نہیں کال بیک کرنے پر رابطہ ہو بھی پائے گا یا نہیں؟
کیسے کیسے خیالات آتے رہتے ہیں۔ نہانے کے دوران اسی سوچ میں ذہن اٹکا رہتا ہے۔ پھرجلدی سے کپڑے پہنتا ہوں۔ غسل خانے سے نکل کر فون کی جانب لپکتا ہوں۔ دیکھنے پر معلوم ہوتا ہے کہ اسی دوست کا فون تھا جس سے بیس منٹ پہلے بات کی تھی۔ کال بیک کرتا ہوں، وہ کہتا ہے، "یار ہم نے ہفتے کو آٹھ بجے ملنا تھا نا؟ تو میں یہ پوچھنا بھول گیا تھا رات کے آٹھ بجے یا صبح کے آٹھ بجے"۔

کالم اور بلاگز واٹس ایپ پر حاصل کرنے کے لیے ’’اردو نیوز کالمز‘‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: