Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آئین کی معطلی بغاوت نہیں، فیصلہ چیلنج

درخواست میں کہا گیا ہے کہ پرویز مشرف کو شفاف ٹرائل سے محروم رکھا گیا۔ فوٹو: اے ایف پی
سابق صدر پرویز مشرف نے خصوصی عدالت کی سزا کو لاہور ہائیکورٹ میں متفرق درخواست کے ذریعے چیلنج کردیا ہے۔
پرویز مشرف نے اپنی درخواست میں وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا ہے اور موقف اختیار کیا ہے کہ خصوصی عدالت کی تشکیل سے متعلق معاملہ لاہور ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے۔
ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے سابق صدر کی جانب سے 86 صفحات پر مشتمل دوخواست دائر کی، جس میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے عجلت میں فیصلہ سنایا آئین کے تحت شفاف ٹرائل ہر شہری کا حق ہے۔
درخواست میں مزید لکھا گیا کہ خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو شفاف ٹرائل سے محروم رکھا ہے جو قانون و آئین کی خلاف ورزی ہے۔
سابق صدر نے اپنی درخواست میں خصوصی عدالت کے فیصلے کے پیرا 66 کو بھی چیلنج کیا اور اور پیرا 66 کو اسلامی اقدار اور قانون کے منافی کہا ہے۔ اس کے علاوہ، متفرق درخواست میں اہم قانونی نکات اٹھائےگئے ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ چیف جسٹس پشاورہائیکورٹ خصوصی عدالت کے جج نہیں ہوسکتے اور یہ کہ خصوصی عدالت ،پراسیکیوشن کے لیے وفاق سے منظوری نہیں لی گئی۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے عجلت میں فیصلہ سنایا۔ فوٹو: اے ایف پی

درخواست میں یہ بھی موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جب یہ واقعہ ہوا تھا اس وقت آئین کی معطلی غداری کے زمرے میں نہیں تھی۔ آئین کی معطلی کو غداری 2010 میں کی جانے والی اٹھارویں ترمیم میں قرار دیا گیا تھا۔
سابق صدر کی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ لاہور ہائیکورٹ خصوصی عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزا پر فوری عمل درآمد روکنے کا حکم دے اور لاہور ہائیکورٹ خصوصی عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزا کو کلعدم قرار دے۔
جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کا فل بنچ نو جنوری کو سماعت کرے گا۔

شیئر: