Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈونیشیا: قتل کا مفرور پاکستانی ملزم گرفتار

محمد لقمان پر پاکستان میں دو افراد کے قتل کا الزام ہے، فوٹو: ٹریبن ویب
انڈونیشیا کی پولیس نے شمالی سماترا کے ضلع آسہان میں رہنے والے ایک پاکستانی مفرور کو وطن واپس بھیج دیا ہے۔
عرب نیوز پاکستان کے مطابق 34 سالہ محمد لقمان بٹ، جن کو حسین شاہ یا ایم فرمان کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کو انڈونیشیا کی پولیس نے منگل کو گرفتار کیا اور جمعرات کو پاکستان واپس بھیج دیا۔
انڈونیشیا کے نیشنل سینٹرل بیورو آف انٹرپول کے سیکرٹری بریگیڈیئر جنرل نیپولین پوناپارٹ نے عرب نیوز کو بتایا کہ محمد لقمان کو گرفتار کر کے میڈن سے جکارتہ لے جایا گیا جہاں اسے پاکستانی سفارت خانے کے افسران کی موجودگی میں پاکستانی پولیس کے حوالے کیا گیا۔
عرب نیوز کے نمائندے اسمیرا لتفیا اور نعمت خان سے بات کرتے ہوئے نیپولین بوناپارٹ نے کہا کہ ’ہمیں انٹرپول سے ریڈ نوٹس ملا تھا کہ وہ (محمد لقمان) مطلوب افراد کی فہرست میں تھا۔ ہم نے پتا لگایا کہ وہ شمالی سماترا میں ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’پاکستانی پولیس نے ہم سے رابطہ کیا اور ہم نے سماترا میں اپنے ساتھیوں کی مدد سے اسے منگل کو گرفتار کرلیا۔‘
تاہم نیپولین بوناپارٹ نے محمد لقمان کے جرم کی تفصیلات دینے سے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ پاکستانی مفرور کی مزید تحقیقات کرنا انڈونیشیا کی پولیس کے دائرہ اختیار میں نہیں۔

مفرور کے پاس جعلی شناخت پر انڈونیشیا کا ڈرائیونگ لائسنس موجود تھا، فوٹو: ٹریبن نیوز

پاکستان میں پولیس ذرائع کے مطابق پنجاب کے شہر گجرانوالہ میں محمد لقمان کے خلاف تین مختلف تھانوں میں پانچ مقدمات درج ہیں۔
محمد لقمان پر دو قتل کرنے کا بھی الزام ہے اور حکام نے ان کے سر کی قیمت دو لاکھ روپے مقرر کر رکھی تھی۔
نپولین بونا پارٹ کا کہنا تھا کہ ’انٹرپول کے رکن ہونے کی حیثیت سے ہمیں جو کرنا چاہیے تھا ہم نے کیا۔ ہم نے مفرور کو ڈھونڈا، اس کا پتا لگایا اور اسے اس کے وطن کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے کیا۔‘
انہوں نے امید ظاہر کی کہ کسی انڈونیشیائی مفرور کے پاکستان میں پائے جانے کی صورت میں ان کے پاکستانی ہم منصب ایسے ہی تعاون کی پیش کش کریں گے۔
انڈونیشیا کی پولیس کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل آرگو یوونو نے عرب نیوز کو بتایا کہ’ محمد لقمان آسہان میں اپنی 33 سالی انڈونیشیائی اہلیہ ایوی لیلی میداٹی کے ساتھ رہ رہے تھے۔‘

پولیس کے مطابق مفرور اپنی انڈونیشیائی اہلیہ کے ساتھ رہ رہا تھا، فوٹو: ٹریبن نیوز

مفرور اور اس کے اہلیہ کو میڈن میں شمالی سماترا پولیس کے ہیڈکوارٹرز میں زیر حراست رکھا گیا تھا، جہاں محمد لقمان نے پاکستان میں ایک خاندان کے افراد کے قتل کا اعتراف کیا۔
’وہ انڈونیشیا میں گذشہ دو سال سے رہ رہا تھا اور آسہان میں اپنی اہلیہ کے ساتھ گذشتہ پانچ  ماہ سے رہائش پذیر تھا، دونوں نے ایک سال قبل ہی میڈن میں شادی کی تھی۔‘
محمد لقمان انڈونیشیا میں ملائیشیا کے رستے لکڑی کی ایک کشتی کے ذریعے آئے۔ انہوں نے ملک کے مختلف حصوں میں وقت گزارا اور آسہان میں رہنے لگے جہاں وہ ڈرائیور کے طور پر کام کرتے تھے۔
انہوں نے جعلی شناخت کے ذریعے انڈونیشیا کا ڈرائیونگ لائسنس حاصل کیا تھا۔
پولیس نے محمد لقمان کی رہائش سے ان کا انڈونیشیائی شانختی کارڈ بھی برآمد کیا جس پر ان کا نام ایم فرمان اور جائے پیدائش کی جگہ آسہان درج تھا۔ اس کے علاوہ پولیس کو ان کا ڈرائیونگ لائسنس اور شادی کا سرٹیفیکیٹ بھی ملا۔

شیئر: