Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا سے دنیا میں 26 ہزار سے زائد ہلاکتیں

فرانس میں لوگوں کو 15 اپریل تک گھروں میں رہنے کے احکامات دیے گئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
گذشتہ برس دسمبر میں کورونا وائرس چین میں سامنے آیا تھا تاہم اب یہ وائرس دنیا کے 183 ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے۔ براعظم یورپ کے ملک اٹلی میں جمعے کے روز ریکارڈ 969 اور سپین میں 769 ہلاکتیں ہوئیں جبکہ فرانس میں 299 افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔
اٹلی میں جمعے کے روز 969 افراد کی ہلاکت دنیا کے کسی بھی ملک میں اس وائرس سے 24 گھنٹے کے دوران ہونے والی سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں۔
اٹلی میں اب تک 9 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور ملک میں تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 86 ہزار سے زائد ہے جبکہ سپین میں ہلاک افراد کی تعداد 5 ہزار سے زائد ہو گئی ہے۔

 

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اب تک دنیا میں اس مہلک وائرس کی وجہ سے 26 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
یورپ میں اس وقت تک کورونا کے تین لاکھ سے زائد تصدیق شدہ کیسز سامنے آ چکے ہیں۔
اٹلی میں کورونا وائرس کے نئے کیسز کی شرح میں کمی نظر آتی ہے اور سپین کا بھی کہنا ہے کہ اس کے ہاں نئے کیسز کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔
فرانس جہاں دو ہزار کے قریب افراد ہلاک ہو چکے ہیں، حکومت نے لوگوں کے گھروں میں رہنے کے احکامات کو 15 اپریل تک بڑھا دیا ہے۔
فرانس میں اگرچہ جمعے کو 299 افراد ہلاک ہوئے جبکہ اُس سے ایک روز قبل 365 ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی تھیں۔
جنوبی کوریا میں کورونا کے 146 نئے کیسز سامنے آئے ہیں اور اس طرح ملک میں وائرس کے مریضوں کی تعداد 9 ہزار 478 ہو گئی ہے جبکہ 139 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
ادھر جمعے کو جنوبی افریقہ میں لاک ڈاؤن کے دوران کورونا سے پہلی ہلاکت کی اطلاع سامنے آئی ہے۔

آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ کورونا سے بڑا عالمی مالیاتی بحران پیدا ہوگا (فوٹو: اے ایف پی)

دوسری جانب امریکہ میں کورونا کے مریضوں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہو چکی ہے جو کہ چین اور اٹلی سے زیادہ ہے جبکہ ملک میں 1500 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
جمعے کو صدر ٹرمپ نے کورونا وائرس کے خلاف دو ٹریلین ڈالر کے ایک بڑے پیکج کا اعلان کیا جس کے تحت 100 ارب ڈالر ہسپتالوں کو دیے جائیں گے جبکہ ہر متاثرہ خاندان کو 3 ہزار 400 ڈالر کا چیک دیا جائے گا۔
ادھر آئی ایم ایف کی ایم ڈی کرسٹلینا جارجیو نے خبردار کیا ہے کہ ’کورونا کی وجہ سے ہم کساد بازاری کے دور میں داخل ہو چکے ہیں اور یہ 2009 کے عالمی مالیاتی بحران سے زیادہ بدتر ہوگا۔‘
چین جہاں سے اس وبا کا آغاز ہوا لاک ڈاؤن اور قرنطینہ کرنے کی وجہ سے کافی حد تک اس کے پھیلاؤ کو روکنے میں کامیاب ہو چکا ہے۔ وائرس کے مرکز ووہان میں دو ماہ بعد لوگوں پر نقل و حمل کی پابندیاں کم کر دی گئی ہیں۔

رواں سال دنیا میں سیاحوں کی تعداد 20 سے 30 فیصد کم رہے گی (فوٹو: اے ایف پی)

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہینوم کا کہنا ہے کہ ’کورونا کے خلاف جنگ میں صف اول کے ہیلتھ ورکرز کے پاس حفاظتی لباس اور آلات کی شدید کمی ایک بڑے مسئلے کے طور پر سامنے آئی ہے۔‘
جنیوا میں جمعے کو ویڈیو نیوز کانفرنس سے خطاب میں عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’حفاظتی آلات کی کمی سے ہیلتھ ورکرز کی لوگوں کو بچانے کی صلاحیتیں متاثر ہو رہی ہیں۔‘
دوسری جانب سے عالمی سیاحتی تنظیم کا کہنا ہے کہ اسے خدشہ ہے کہ رواں سال دنیا بھر میں سیاحوں کی تعداد میں 20 سے 30 فیصد کمی آئے گی اور عالمی سطح پر 300 سے 450 ارب ڈالر کا نقصان ہوگا۔

شیئر: