Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’میں وکیل ہوں میرے سر پر دوپٹہ دے دیں‘

ارشاد نسیم کے بیٹے نے پولیس کو درخواست دی تھی کہ نامعلوم افراد نے ان کی والدہ کو اغوا کر لیا ہے (فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع اوکاڑہ کے علاقے دیپالپور میں ایک خاتون وکیل کو مبینہ طور پر کئی روز تک اغوا رکھنے کا واقعہ سامنے آیا ہے۔
خاتون وکیل جن کا نام ارشاد نسرین ایڈووکیٹ بتایا جا رہا ہے کی سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں وہ اپنے اغوا کا واقعہ انتہائی سہمے ہوئے انداز میں بتا رہی ہیں۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک خاتون ڈرتے ہوئے اور انتہائی تکلیف دہ احساس کے ساتھ اپنے ساتھ ہونے والا واقعہ اردگرد موجود افراد کو بتا رہی ہیں اور اس وقت بھی ان کے ہاتھ پیچھے بندھے ہوئے ہیں۔
ویڈیو ریکارڈنگ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جب ہجوم میں سے ایک شخص ان سے پوچھتا ہے کہ کیا ان کے ہاتھ کھول دیے جائیں تو وہ آگے سے جواب دیتی ہیں کہ 'میں وکیل ہوں میرے سر پر دوپٹہ دے دیں۔'
ایڈووکیٹ ارشاد نسرین ملتان کے قریب تحصیل میلسی میں سڑک کے پاس ایسی حالت میں ملیں کہ ان کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے تھے اور ان کے منہ پر بھی کپڑا تھا۔ عام شہریوں کی نظر پڑنے پر انہیں اٹھایا گیا اور اسی دوران ان کی وہ ویڈیو بھی بنی جو بعد میں وائرل ہو گئی۔
تھانہ سٹی دیپالپور میں درج ایف آئی آر کے مطابق ارشاد نسرین کے بیٹے نے پولیس کو درخواست دی کہ 15 اگست کو ان کی والدہ کو تحصیل کچہری کی حدود سے نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا ہے۔
ایس ایچ او تھانہ سٹی دیپالپور قلب سجاد نے اردو نیوز کو بتایا کہ 'پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔ ارشاد بی بی اس وقت ہسپتال میں ہیں اور ان کا تفصیلی طبی معائنہ کیا جا رہا ہے۔'
'مجسٹریٹ کے سامنے بھی ان کا بیان ریکارڈ ہو چکا ہے تاہم ابھی تک انہوں نے پولیس کو اپنا بیان ریکارڈ نہیں کروایا۔'

ایس ایچ او کے مطابق یہ مقدمہ محض ایک اغوا کا سادہ کیس نہیں ہے۔'ہمارے پاس جو معلومات سامنے آئی ہیں ان کے مطابق ذاتی تنازعے جیسی کوئی صورت حال سامنے آئی ہے۔ لیکن ہم تمام پیچیدگیوں کو سامنے رکھ کے میرٹ پر تفتیش کریں گے۔'
قلب سجاد نے بتایا کہ پولیس نے اس اغوا سے متعلق کچھ ایسے شواہد اکھٹے کر لیے ہیں جس سے کیس جلد حل کر لیا جائے گا تاہم وہ یہ تفصیلات ابھی میڈیا کے ساتھ شیئر نہیں کر سکتے۔
دوسری طرف پنجاب کے وکلا کی سب سے بڑی تنظیم پنجاب بار کونسل نے صوبہ بھر میں ہڑتال کی کال دے رکھی ہے اور پنجاب بھر کی ماتحت عدالتوں میں وکیل پیش نہیں ہو رہے۔
پنجاب بار کونسل کی جانب سے جاری ایک پریس ریلیز میں ارشاد نسرین ایڈووکیٹ کے واقعے کو بنیاد بناتے ہوئے سکیورٹی اداروں پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ صرف اگست کے دوران پنجاب میں ایسے سات واقعات ہوچکے ہیں جہاں وکیلوں کو کسی نہ کسی طرح نشانہ بنایا گیا ہے۔ کونسل کی جانب سے حکومت پر امن و امان خراب کرنے کی ذمہ دار بھی عائد کی گئی ہے۔

شیئر: