Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 نظر ثانی درخواست کی سماعت  لائیو نشر کی جائے : جسٹس فائز عیسی

جسٹس قاضی فائز کا کہنا ہے کہ سرکاری عہدے داروں نے ان کےخلاف مہم چلائی (فوٹو، ٹوئٹر)
سپریم کورٹ کے جج جسٹس فائز عیسی نے اپنے خلاف صدارتی ریفرنس کے عدالتی فیصلے پر اضافی نظر ثانی کی درخواست دائر کی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ صدارتی ریفرنس نظرثانی درخواست پر سپریم کورٹ کی آٹھ دسمبر کو ہونے والی کاروائی ٹی وی پر لائیو نشر کی جائے اور سماعت کرنے والے بنچ میں جسٹس مقبول باقر ، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس یحیی آفریدی کو بھی شامل کیا جائے۔
جمعہ کو دائر کی جانے والی اپنی اکتیس صفحات پر مشتمل درخواست میں جسٹس فائز عیسی نے کہا ہے کہ سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سپریم کورٹ کے عقبی لان میں ٹہلتے ہوئے نجی طور پر  انہیں ریفرنس کے  بارے میں بتایا جس کا مقصد ان سے استعفا لینا تھا۔
انہوں نے کہاکہ عدالتی کاروائی ٹی وی پر دکھائی جائے کیونکہ سرکاری مدعیہ الیہان (حکومتی وزار وغیرہ) نے انکی اور انکے اہل خانہ کی خفیہ معلومات لیک کیں اور انہیں میڈیا پر چلایا ہے اور انکے خلاف پروپیگنڈا بھی کیا گیا ہےجبکہ میڈیا کو انکا موقف اور انکی فیملی کا موقف چلانے سے منع کیا گیا ہے۔

کئی حکومتی عہدیداروں کی بیرون ملک جائیدادیں ہیں(فوٹو، ٹوئٹر) 

جسٹس عیسی نے اپنی درخواست میں کہا کہ ایف بی آر کے اسلام آباد کے کمشنر نے غیر قانونی طور پر انکے اہل خانہ کو نوٹس جاری
 کیے اور ان کے حوالے سے فیصلے کیے جبکہ وہ اس کے مجاز نہیں تھے اور اکثریتی عدالتی فیصلے کے مطابق انکے اہل خانہ کا کیس ایف بی آر کے کراچی دفتر نے دیکھنا تھا۔
اپنی درخواست میں جسٹس فائز عیسی نے کہا کہ عمران خان حکومت کے کئی عہدے داروں کی بیرون ملک جائیدادیں ہیں جس کے بارے میں علم نہیں کے انہوں نے پاکستان میں اپنے ٹیکس ریٹرنز میں ظاہر کیا یا نہیں ۔
جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ سرکاری عہدے داروں نے ان کے اور اہل خانہ کے خلاف پروپیگنڈہ مہم چلائی ۔
درخواست میں انہوں نے استدعا کی ہے کہ 19جون 2020کے فیصلے کے پیرا گراف دو تا گیارہ پر نظر ثانی کر کے واپس لیا جائے ۔
 

شیئر: