Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ کی حوثیوں کے لیے ’ایرانی سفیر‘ پر دہشت گردی سے متعلق پابندیاں

ایران نے محسن ارلو کو حوثیوں کے لیے اپنا نمائندہ بنا کر یمن بھیجا ہے (فوٹو ریلیز)
امریکہ کی جانب سے یمن کے حوثی باغیوں کے لیے ایرانی نمائندے پر دہشت گردی سے متعلق پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔
امریکہ کے مطابق ایران کی جانب سے سفیر کہے جانے کے باوجود حسن ارلو پاسداران انقلاب کے بیرون ملک شعبے قدس فورس کے لیے کام کرتے رہے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق ایران کی المصطفی انٹرنیشنل یونیورسٹی کو بھی قدس فورس کے لیے بھرتی کا مرکز ہونے کی بنا پر پابندیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
ایران میں مقیم  پاکستانی شہری یوسف علی کو قدس فورس کے لیے امریکہ اور مشرق وسطی میں معاونت، منصوبہ بندی اور آپریشنز میں ملوث رہنے پر پابندیوں کی فہرست کا حصہ بنایا گیا ہے۔
ایران کی جانب سے یمن میں حوثیوں کے زیرقبضہ صنعا میں حسن ارلو کو اکتوبر میں تعینات کیا گیا تھا۔ ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں نے 2014 میں صنعا پر قبضہ کرتے ہوئے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کو بیرون ملک منتقل ہونے پر مجبور کیا اور ملک کو ایسے تنازعے کا شکار کیا جس نے صورتحال خراب کی ہے۔
پابندیوں کے اعلان کے بعد امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ ’حسن ارلو کو یمن بھیج کر پاسداران انقلاب کی قدس فورس نے حوثیوں سے تعاون بڑھانے کے متعلق اپنی نیت کا اظہار کیا ہے، اس نے معاملے کو کسی انجام تک پہنچانے کی بین الاقوامی کوششوں کو مزید الجھا دیا ہے‘۔
پومپیو کے مطابق ’پاسداران انقلاب کی قدس فورس ایرانی حکومت کی جانب سے مشرق وسطی میں ابتری پیدا کرنے کا اہم ذریعہ ہے۔ امریکہ اس کے متعلق کارروائی کا سلسلہ جاری رکھے گا تاکہ دہشت گرد گروپ کی سرگرمیوں کو مدد فراہم کرنے والے وسائل منقطع اور اس کا ڈھانچہ خراب کیا جا سکے‘۔
 

امریکہ کی جانب سے حسن ارلو کو نامزد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’ایران انہیں حوثیوں کے لیے نمائندہ بنا کر واحد ملک بنا ہے جس نے باغیوں کو حکومت کی حیثیت سے قبول کیا ہے۔ حسن ارلو برسوں سے پاسداران انقلاب کی قدس فورس کی ان کوششوں میں معاون رہے ہیں جن کے تحت حوثیوں کو تربیت اور جدید اسلحہ فراہم کیا گیا ہے۔ وہ گروپ کو یمن اور عرب خطے میں فعال رہنے کے لیے دیگر حکام کے ساتھ رابطے میں بھی رہے ہیں‘۔
صنعا آمد کے کچھ ہفتوں بعد حوثی قیادت کے ساتھ دکھائی دینے والے حسن ارلو پر یہ الزام بھی ہے کہ وہ ایرانی حمایت یافتہ دوسرے گروپ، لبنان کی حزب اللہ کی مدد بھی کرتے رہے ہیں۔
دنیا کے 50 ملکوں میں شاخیں رکھنے کا دعوی کرنے والی المصطفی انٹرنیشنل یونیورسٹی پر پابندی قدس فورس کی مدد کی وجہ سے لگائی گئی ہے۔ امریکہ اور متعدد دیگر ملک پاسداران انقلاب کی قدس فورس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔
امریکہ نے یونیورسٹی کو نامزد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جامعہ نے اپنے طلبہ کی تنظیم کو اجازت دی کہ وہ بین الاقوامی طور پر بھرتی مرکز کی حیثیت سے کام کرے۔ 
‘پاسداران انقلاب کی قدس فورس نے المصطفی یونیورسٹی کو استعمال کرتے ہوئے بین الاقوامی جامعات کے ایکسچینج پروگرام شروع کیے تا کہ بیرونی عناصر کو بھرتی اور ان میں نفوذ حاصل کیا جا سکے۔ جامعہ نے مغربی ملکوں سے ایسے افراد کو ایران بلایا جن سے قدس فورس کے ارکان نے معلومات حاصل کیں۔
 

یو ایس ٹریژری کے مطابق یونیورسٹی سے بھرتی شدہ افراد کو شام میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کی جانب سے لڑنے کے لیے بھیجا گیا، ان میں افغانستان اور پاکستان سے لیے گئے جنگجو بھی شامل تھے۔
امریکی پابندیوں سے کیا ہوتا ہے؟
امریکہ کی جانب سے نامزد کیے جانے والوں کے تمام اثاثے یا وہ اثاثے جن کا نصف یا زائد حصہ ان کی ملکیت ہو اور یہ امریکی دائرہ اختیار میں آتے ہوں انہیں بلاک کر دیا جاتا ہے۔ امریکیوں کو پابند کیا جاتا ہے کہ وہ ایسے عناصر کے ساتھ تعاون نہ کریں۔
غیرملکی بینک یا ان افراد کی معاونت کرنے والے دیگر لوگوں پر پابندی عائد کر دی جاتی ہے کہ وہ امریکی مالیاتی نظام تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے۔

شیئر: