Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میڈیکل یونیورسٹی میں یاسمین راشد کی بیٹی کا تقرر غیر قانونی ہے؟ 

کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی نے ان خبروں کی تردید کی ہے کہ ’کسی کو بھی قواعد سے ہٹ کر بھرتی کیا گیا ہے‘ (فوٹو: اے پی پی)
پاکستان کے مقامی میڈیا میں یہ خبر زیر گردش ہے کہ صوبہ پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کی صاحبزادی ڈاکٹر عائشہ علی کو کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی لاہور میں 19 ویں گریڈ میں تعینات کیا گیا ہے اور ان کو فیٹل میڈیسن کے جس شعبے میں بھرتی کیا گیا ہے وہ اس سے پہلے موجود ہی نہیں تھا۔  
ڈاکٹر عائشہ کی اس تعیناتی پر اپوزیشن نے بھی شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے اور سوشل میڈیا پر بھی لوگ ان پر تنقید کر رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن پنجاب کی ترجمان اعظمیٰ بخاری نے اس تعیناتی کو اقربا پروری کی مثال قرار دیا ہے۔
 ان کے مطابق ’اس حکومت نے میرٹ کی دھجیاں اُڑا دی ہیں، یونیورسٹی میں فیٹل میڈیسن کا شعبہ پہلے موجود ہی نہیں تھا صرف وزیر صحت کی بیٹی کو نوکری دینے کے لیے نہ صرف یہ شعبہ بنایا گیا بلکہ کنٹریکٹ کے بجائے سیدھی مستقل بھرتی کی گئی ہے۔‘ 
کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی نے ان خبروں کی تردید کی ہے کہ ’کسی کو بھی قواعد سے ہٹ کر بھرتی کیا گیا ہے۔‘
 یونیورسٹی کی طرف سے ڈاکٹر عائشہ کا نام لیے بغیر ایک تحریری وضاحت جاری کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’یونیورسٹی کے شعبہ زچہ و بچہ میں چار سب سپیشلٹی قائم کی گئی ہیں۔‘
’واضع رہے کہ ہر شعبے میں وقت کے ساتھ جدت آتی ہے۔ اور اس طرح ماضی میں بھی شعبہ میڈیسن میں سب سپیشلٹی قائم کی گئی تھی۔‘ 
کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی نے اپنے وضاحتی بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ ’چار سب سپشلٹی (شعبے) کے لیے یونیورسٹی کی سینیٹ اور سنڈیکیٹ نے اپنے اجلاس میں منظوری دی تھی اور اس کے بعد تعیناتی پر تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے ہیں۔‘ 
’فیٹل میڈیسن کے شعبہ میں کل دو امیدوار سامنے آئے تھے اور میرٹ پر آنے والے امیدوار کو تعینات کیا گیا ہے۔‘ 
فیٹل میڈیسن بنیادی طور پر مادر رحم میں بچے کا علاج کرنے کا طریقہ کارہے اور حالیہ برسوں میں ہی پاکستان میں اس شعبے میں سپیشلائزیشن شروع کی گئی ہے۔  

شیئر:

متعلقہ خبریں