Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’حزب اللہ کی دہشتگردانہ سرگرمیاں لبنان کے استحکام کے لیے خطرہ ہیں‘

سنہ 2019 کے آواخر سے لبنان کو معاشی بحران سمیت مختلف مشکلات کا سامنا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
امریکا کے فوجی حکام نے معاشی بحران کے دوران حزب اللہ کی جانب سے لبنان کے استحکام کو لاحق خطرات کے حوالے سے تنبیہ کی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ان خدشات کا اظہار منگل کو واشنگٹن کے لبنان کے ساتھ دفاعی تعاون پر بات چیت کے دوران کیا گیا۔
امریکہ نے لبنان کی مسلح افواج کو 15 سے زائد سال تک مدد فراہم کی ہے۔ تاہم دہشت گرد گروپ حزب اللہ کے لبنان کی سیاست میں بڑھتے اثر رسوخ کے باعث اس شراکت میں تناؤ پیدا ہو گیا ہے۔
مشرق وسطیٰ کی ڈپٹی اسسٹنٹ سیکرٹری برائے دفاع ڈانا سٹرول نے مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ کی ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ 'حزب اللہ کی دہشتگردانہ اور غیر قانونی سرگرمیوں سے لبنان کی سیکورٹی، استحکام اور خود مختاری کو خطرات درپیش ہیں۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ '(خزب اللہ) کو لبنانی عوام سے زیادہ اپنے مفادات کی فکر ہے۔'
واضح رہے کہ لبنان میں معاشی اور سیاسی بحران کی وجہ سے مقامی کرنسی کو کافی نقصان ہوا ہے جس کے نتیجے میں لوگوں کی تنخواہوں اور جمع کی ہوئی رقم  کی قدر میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔  
ڈانا سٹرول کا مزید کہنا تھا کہ 'انتظامیہ لبنان میں استحکام لانے کے لیے پرعزم ہے اور اس کے لیے ہم لبنانی مسلح افواج کے ساتھ کام کرنے کے لیے کوشاں ہیں تاکہ مشکل کی اس گھڑی میں ان کے مدد کرنے کے لیے بہتر طریقے ڈھونڈ سکیں۔

دانا سٹرول کہنا تھا کہ '(خزب اللہ) کو لبنانی عوام سے زیادہ اپنے مفادات کی فکر ہے۔' (فائل فوٹو: اے ایف پی)

لبنان میں نئی حکومت بنانے کی کوششیں

دوسری جانب لبنان میں گذشتہ 48 گھنٹوں کے دوران نئی حکومت بنانے کے عمل کو بچانے کی 'آخری کوشش' کے تحت سیاسی اجلاسوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ جبکہ عالمی بینک نے کہا ہے کہ چیلنجز کو لے کر حکام کا ردِعمل 'بہت حد تک ناکافی ہے'۔
عرب نیوز نے مطابق لبنان میں جمعرات کو عالمی بینک کے وفد کے دورے سے قبل کابینہ بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

لبنان کے حکام پر الزام ہے کہ انہوں نے چیلنز پر مناسب ردِ عمل نہیں دیا۔ فائل فوٹو: اے پی

عالمی بینک نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’لبنان کے معاشی بحران کا شمار 19 ویں صدی سے اب تک آنے والے عالمی بحرانوں کی فہرست میں پہلے 10 یا پہلے تین نمبروں میں ہو سکتا ہے۔‘
بینک کا مزید کہنا تھا کہ سنہ 2019 کے آواخر سے اب تک لبنان کو کئی مسائل کا ایک ساتھ سامنا ہے جس میں معاشی بحران، کورونا وائرس اور بیروت کی بندرگاہ پر گذشتہ سال ہونے والا دھماکہ شامل ہیں۔
'تاہم لبنانی حکام کا عوامی پالیسیوں کے بارے میں چیلنجز پر ردِعمل انتہائی ناکافی ہے۔'
منگل کو صورتحال میں اس وقت کچھ بہتری دیکھنے میں آئی تھی جب پارلیمنٹ کے سپیکر نبيه بری کی ثالثی میں 18 کی بجائے 24 وزرا کی حکومت کی منظوری ہوئی تھی۔
لیکن باقی رکاوٹوں کا تعلق صدر ميشال عون اور ان کی جماعت کی جانب سے دو عیسائیوں کو داخلہ اور انصاف کی وزارتیں دینے کے اصرار سے ہے۔

شیئر: