Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لبنانی شہروں میں مظاہرے ، فسادات میں تبدیل، فوج تعینات

تریپولی کی گلیوں میں فسادات کے نتیجے میں 9 فوجی اور9 شہری زخمی ہوگئے۔ (فوٹو عرب نیوز)
شمالی لبنان کے شہرتریپولی کی گلیوں میں اتوار کو رات بھر کے خونی مظاہروں کے بعد بڑے پیمانے پر فوج کوتعینات کردیا گیا ۔ فسادات کے نتیجے میں 9 فوجی اور9 شہری زخمی ہوئے۔
عرب نیوز کے مطابق مظاہرین نے سیاستدانوں کے گھروں پر حملے کرنے کی کوشش کی جن میں ایم پی محمد کبارا شامل تھے۔
مظاہرین نے عمارت کے داخلی دروازے پر پیٹرول بم پھینکا۔ کبارا کے محافظوں نے مظاہرین کو  روکنے کے لئے فائرنگ کی۔
تریپولی میں سرکاری اداروں کے سامنے فوجی دستے موجود ہیں سڑکیں دوبارہ ٹریفک کے لئے کھول دی گئیں۔ سیدون میں 8 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
مظاہرین دو شہروں میں مرکزی بینک کے دفاتر کی حدود پھاند کر اندر داخل ہوئے اور  انہوں نے پیٹرول بم  پھینکے۔
تریپولی میں عینی شاہدین کے مطابق فوج نے مظاہرین کے خلاف  ضرورت سے زیادہ طاقت استعمال کی ۔ یہ مناظر سی سی ٹی وی کیمروں نے ریکارڈکئے ہیں۔
اتوار کو احتجاج البقاع کے علاقے میں سڑکوں کی عارضی بندش تک محدود تھا تاہم اس میں تناو اس وقت شدت اختیار کر گیا جب فوج نے ان سڑکوں کو دوبارہ کھولا۔ مظاہرین نے سیدون میں بھی کچھ شاہراہیں بند کیں۔
لحقی (میرے حق کے لیے) تنظیم کے پولیٹیکل آرگنائزر ماہر ابو شقرہ نے عرب نیوز کو بتایا ہےکہ جو لوگ آج گلیوں اور سڑکوں پر گھوم رہے ہیں وہ لبنان کے روندے ہوئے طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔

صورتحال کے ذمہ داروں کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کرنا ہو گا۔ (فوٹو عرب نیوز)

گلیوں میں وہ اپنے درد کا اظہار کرتے ہیں جبکہ متوسط طبقے کے لوگ جن کی گزراوقات کی صلاحیتیں کم ہوتی جا رہی ہیں وہ امیگریشن یا کسی مقامی متبادل کی تلاش کے ذریعے اس صورتحال کا حل ڈھونڈ رہے ہیں۔
ابوشقرہ نے کہا کہ لوگ موجودہ صورتحال کے ذمہ داروں کو نیچے اتارنا  اور انہیں احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہتے ہیں۔
اتوارکوکچھ پٹرول پمپوں پر کاروں کی قطاریں نظر آئیں جو اپنا بقیہ سٹاک فروخت کررہے تھے۔ انہوں نے سرکاری نرخوں پر ایندھن فروخت کیا جو پٹرول کی فراہمی کے لئے حکام کی جانب سے مقرر کردہ ایک شرط ہے۔
نگراں حکومت نے کسی سیاسی حل کی عدم موجودگی میں ایندھن خریدنے کے لئے مرکزی بینک سے قرض لینے پر اتفاق کیا تھا۔
یہ فنانسنگ ہارڈ کرنسیوں میں جاری لازمی ذخائر سے ہونی تھی تاہم بینک کے گورنر نے ان ذخائر کے استعمال کے خلاف خبردار کیا تھا۔
دریں اثنا حکمران طبقے کو ہدف تنقید بناتے ہوئے ایک لبنانی رہنما   بشارہ االرہی نے کہا   ہےکہ  حکمراں طبقہ خودتو عوام کے پیسوں تک رسائی رکھتا ہے پھر بھی حکومت تشکیل نہیں دیتا۔

سرکاری اداروں کے سامنے فوجی دستے موجود جبکہ سڑکیں کھول دی گئیں۔ (فوٹو عرب نیوز)

یہاں سیاسی گروہ، بینک میں پیسے جمع کرانے والوں کی رقم چوری کرنے کے لئے سنٹرل بینک کے لازمی ذخائر سے رقم نکالنے کی کوشش میں ہاتھ بڑھا رہا ہے۔
یہ سیاسی گروہ  رقم جمع کرانے والوں کے پیسوں سے اپنی انتخابی مہم کے لئے مالی اعانت چاہتا ہے جو کہ جرم ہے۔
اس طرح بینک سے رقم نکلوانے کیلئے کسی بھی حکومتی فیصلے یا پارلیمانی قانون کی منظوری پر مجاز عدالتی اتھارٹی سے اپیل کرنا ضروری ہے۔
لبنانی رہنما بشارہ االرہی نے سوال کیا کہ کیا حکومت کے قیام کے سوا سب کچھ ممکن ہو گیا ہے؟
الراہی نے لبنان کی غیر جانبداری کا مطالبہ کرتے ہوئے ملکی آئین اور بین الاقوامی قراردادوں پر سختی سے عمل درآمد سے متعلق اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
 

شیئر: