Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران نیازی کی فسطائیت کا مقابلہ کریں گے لیکن جھکیں گے نہیں: شہباز شریف

شہاز شریف نے کہا کہ ’اگر اتحادی جماعتیں اپنی سیاست کو مقدم رکھتیں تو ریاست کا خدا حافظ تھا‘ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’عمران نیازی پونے چار سال تک اس ایوان میں ہمیں چور اور ڈاکو کہتا رہا لیکن اپوزیشن کے خلاف ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں کرسکا۔‘
بدھ کو قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’ہم اس ایوان کے تعاون سے عمران نیازی کی فسطائیت کا مقابلہ کریں گے لیکن جھکیں گے نہیں۔‘
ہم اس چیلنج سے نکلیں گے، ہم لڑیں گے مریں گے مگر شکست نہیں مانیں گے۔‘
انہوں ںے کہا کہ ’75 سال تک آئین کے ساتھ کھلواڑ ہوتا رہا۔ اگر اتحادی جماعتیں اپنی سیاست کو مقدم رکھتیں تو ریاست کا خدا حافظ تھا۔‘
’ہم جانتے تھے کہ پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب ہے۔ معیشت کو زندگی دلانا کوئی آسام کام نہیں اور مہنگائی عروج پر ہے لیکن ہم نے ریاست کو بچانے کے لیے یہ فیصلہ کیا۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ ’یہ پہلا موقع تھا کہ وزیراعظم ہاؤس پر چڑھائی نہیں کی گئی بلکہ آئین اور قانون کے مطابق اس کرپٹ حکومت کو بدلا گیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اپنی پارٹی کے قائد، اتحادی قائدین اور ایوان کے تعاون سے میں اپنی کوشش کرتا رہوں گا۔‘
انہوں نے کہا کہ 2018 کی حکومت تاریخ کی بدترین دھاندلی کی پیداوار تھی۔ ’اس حکومت کی پونے چار سالوں کی کارکردگی پوری قوم کے سامنے ہے۔ 2018 میں جو معیشت کی شرح نمو 5.8 فیصد تھی وہ 2020 میں اکر ایک فیصد سے بھی کم ہوگئی تھی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اتحادی جماعتوں کے قائدین اور نواز شریف نے جب متفقہ طور پر مجھے وزارت عظمیٰ کے لیے چنا تو یہ عہدہ کوئی پھولوں کی سیچ نہیں تھا۔‘
’مجھے وزیراعظم بننے کا شوق نہیں تھا بلکہ ماضی میں کئی مرتبہ مجھے آفر کی گئی لیکن میں نے مسترد کر دیا۔ پانامہ پر جب نواز شریف کو ناجائز طور پر نااہل کیا گیا تو مجھے وزیراعظم کے امیدوار کے طور پر نامزد کیا گیا لیکن میں نے پنجاب میں عوامی منصوبوں کو مکمل کرنے کیے لیے اس کو مسترد کردیا۔‘
عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ’وہ شخص امپورٹڈ حکومت کی رٹ لگا رہا ہے جس نے صدر ٹرمپ سے ملنے کے بعد آکر کہا تھا کہ میں ایک اور ورلڈ کپ جیت کر آیا ہوں۔‘ شہباز شریف نے الزام لگایا کہ عمران خان نے دوست ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات خراب کیے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’یہ حقیقت ہے کہ ادارے دن رات ایک لاڈلے کے لیے کام کرتے تھے‘ (فائل فوٹو: قومی اسمبلی ٹوئٹر)

وزیراعظم نے کہا کہ ’سستی گندم خریدنے کے لیے سیکریٹری خارجہ سے روس کو خط لکھوایا تھا جس کے جواب میں پرسوں روس کی جانب سے پیش کش آئی۔  ’ہم نے کاؤنٹر آفر بھیج دی ہے اور اگر قبول ہوتی ہے تو ہم روس سے گندم خریدیں گے۔ کسی کی پروا نہیں کریں گے۔‘
سابق حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ’عمران حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کر لیا اور پھر اس کی دھجیاں آڑائیں اور ملک کو ڈیفالٹ کے دھانے پر پہنچا دیا۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ ’بی آر ٹی اور مالم جبہ کیس پر کوئی نوٹس نہیں لیا جاتا۔ مونس الہی کا کیس نیب نے بند کر دیا لیکن کوئی نوٹس نہیں لیا گیا۔ اس وقت کے وزیراعظم کی بہن کے دبئی اور امریکہ میں اثاثے نکل آتے ہیں تو ایف بی آر ان کو این آر او دیتا ہے لیکن کوئی نوٹس نہیں لیا جاتا۔‘
’یہ حقیقت ہے کہ ادارے دن رات ایک لاڈلے کے لیے کام کرتے تھے اور ان کو لاکر بٹھایا گیا۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’جس طرح کی سپورٹ لاڈلے کو دی گئی پاکستان کی تاریخ میں کسی کو دی گئی اور نہ آئندہ دی جائے گی لیکن اس کے باوجود معیشت کا جنازہ نکالا گیا۔‘
انہوں نے کہا کہ مارچ میں جب ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی نے آئین شکنی کی تو عدلیہ نے اس کو نہیں بلایا۔
’این سی اے 190 ملین پاؤنڈ کی ریکوری کرتی ہے۔ کابینہ میں جب معاملہ آیا تو کابینہ سے بند لفافے پر فیصلہ لیا گیا اور اس لفافے میں یہ فیصلہ تھا کہ شہزاد اکبر جاکر این سی سے معاہدہ کر لیں گے اور یہ پیسے سپریم کورٹ میں جمع کرائیں گے۔ اس پر کسی نے نوٹس لیا؟‘

شیئر: