Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور پولیس چیف کا تبادلہ: وفاق اور پنجاب میں ٹھن گئی

وزیراعلٰی پرویز الٰہی نے کہا کہ وفاقی حکومت کے ہر غیر قانونی اقدام کو ماننے سے انکار کرتے ہیں (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے پولیس چیف کے حوالے سے وفاقی اور پنجاب حکومت کے درمیان رسہ کشی نے ایک پیچیدہ صورت حال پیدا کر دی ہے۔
منگل کی شام وفاقی حکومت کے کابینہ ڈویژن کی جانب سے ایک نوٹی فیکیشن جاری ہوا جس میں سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کو فوری طور پر اپنا عہدہ چھوڑ کر وفاقی حکومت کو رپورٹ کرنے کا کہا گیا۔
خیال رہے کہ سی سی پی او لاہور 21 ویں گریڈ کے سی ایس پی افسر ہیں جن کی خدمات پنجاب حکومت نے لے رکھی ہیں۔ اس تبادلے کے خلاف وزیر اعلٰی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے سخت ردعمل دیتے ہوئے لاہور کے پولیس چیف کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔
ترجمان وزیراعلٰی پنجاب کی پریس ریلیز کے متن کے مطابق ’چودھری پرویزالٰہی نے سی سی پی او لاہور کو چارج چھوڑنے سے روک دیا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا ہے کہ ’وفاقی حکومت انتقام میں اندھی ہو چکی ہے۔ سی سی پی او لاہور کو وفاقی حکومت نہ ہٹاسکتی ہے نہ تبادلہ کرنے کی مجاز ہے۔‘
وزیراعلٰی نے مزید کہا کہ ’وفاقی حکومت کے ہر غیر قانونی اقدام کو ماننے سے انکار کرتے ہیں۔‘
تبادلے کی مبینہ وجوہات:
آئی جی آفس پنجاب کے ایک ذمہ دار افسر نے اردو نیوز کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’اس تبادلے کی بنیادی وجہ حال ہی میں لاہور میں درج ہونے والا مسلم لیگ ن کے رہنماؤں جاوید لطیف، مریم اورنگ زیب اور پی ٹی وی کی انتظامیہ کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ ہے۔‘
’یہ مقدمہ درج کرنے کے لیے وزیراعلٰی آفس نے آئی جی آفس پر دباؤ ڈالا، تاہم آئی جی پنجاب فیصل شاہکار نے یہ مقدمہ درج کرنے سے انکار کیا۔ اس کے بعد سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر نے یہ مقدمہ درج کرنے کی ہامی بھری اور تھانہ گرین ٹاؤن میں مقدمہ درج کروایا۔‘
یاد رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف نے پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف مذہبی حوالے سے تنقید کی تھی۔
یہ پریس کانفرنس سرکاری ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر ہوئی تھی جس کے بعد نہ صرف جاوید لطیف بلکہ سرکاری ٹی وی کی انتظامیہ پر بھی دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا اور مقدمے کی ایف آئی آر کی کاپی پنجاب کے وزیر داخلہ ہاشم ڈوگر نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شیئر کی تھی۔

شیئر: