Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ کے ساتھ غزہ جنگ بندی کے حوالے سے براہِ راست مذاکرات ہوئے ہیں: حماس

اسرائیل نے گزشتہ جنگ بندی 18 مارچ کو ختم کر دی تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے دو عہدیداروں نے اتوار کو کہا حالیہ دنوں میں حماس اور امریکی نمائندوں کے درمیان دوحہ میں براہِ راست مذاکرات ہوئے ہیں، جن میں سے ایک نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کی جانب ’پیش رفت‘ ہوئی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک سینئر حماس عہدیدار بتایا کہ ’دوحہ میں حماس کی قیادت اور امریکہ کے درمیان غزہ میں جنگ بندی، قیدیوں کے تبادلے، اور انسانی امداد کی فراہمی سے متعلق براہِ راست بات چیت ہوئی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات چیت ابھی جاری ہے۔
فلسطینی گروپ کے دوسرے اہلکار نے بتایا کہ ’غزہ کی پٹی میں امداد کے داخلے، اور اسرائیلی قید میں موجود فلسطینی قیدیوں کے بدلے یرغمالیوں کی ممکنہ رہائی پر ’خاصی پیش رفت‘ ہوئی ہے، خاص طور پر ایڈن الیگزینڈر کے معاملے پر، جو ایک امریکی-اسرائیلی یرغمالی ہے۔‘
دوسرے عہدیدار نے مزید کہا کہ ’غزہ کی پٹی میں جنگ بندی پر بھی پیش رفت ہوئی ہے۔‘
حماس کے جنگجووں کی قید میں اب بھی 58 یرغمالی ہیں، جنہیں انہوں نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کے دوران پکڑا تھا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق ان میں سے 34 یرغمالی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیل نے گزشتہ جنگ بندی، جو دو ماہ جاری رہی، 18 مارچ کو ختم کر دی تھی، جس کے بعد اس نے غزہ میں بڑا حملہ شروع کیا اور بمباری میں شدت لائی۔
اسرائیل نے غزہ میں تمام امداد بھی بند کر دی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے حماس پر باقی یرغمالیوں کو چھوڑنے کے لیے دباؤ پڑے گا۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ مذاکرات، جن میں ثالثی قطر، مصر اور امریکہ کر رہے ہیں، جنگ کے ابتدائی مہینوں سے جاری ہیں، لیکن اب تک یہ جنگ ختم نہیں ہو سکی۔
امریکہ نے کئی دہائیوں تک عوامی سطح پر حماس سے براہِ راست رابطہ کرنے سے انکار کیا تھا، کیونکہ وہ حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم سمجھتا ہے۔ تاہم، امریکہ نے پہلی بار مارچ میں حماس سے براہِ راست بات چیت کی۔
حماس نے ایک ایسے معاہدے پر زور دیا ہے جو جنگ کا مکمل خاتمہ کرے، اور اس نے 18 اپریل کو اسرائیل کی طرف سے پیش کردہ 45 روزہ جنگ بندی اور یرغمالی-قیدی تبادلے کی تجویز مسترد کر دی تھی۔
اتوار کو غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ جب سے اسرائیل نے اپنی کارروائی دوبارہ شروع کی ہے، کم از کم 2,720 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جس سے جنگ کے آغاز سے اب تک مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 52 ہزار 829 ہو گئی ہے۔

 

شیئر: