امریکہ کی ایک وفاقی عدالت کے جج نے کہا ہے کہ عدالت ٹیکنالوجی کمپنی گوگل کو اس کا آپریٹنگ سسٹم ’اینڈرائیڈ‘ اور سرچ انجن ’کُروم‘ کو بیچنے پر مجبور نہیں کرسکتی۔
سی این این کے مطابق وفاقی عدالت میں گوگل کے خلاف امریکہ کے انسداد اجارہ داری قوانین کے تحت مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں
-
فادرز ڈے: گوگل کا ڈوڈل ’خاموش مگر طاقتور ترین محبت‘ کے نامNode ID: 890960
مقدمے میں بنیادی طور پر یہ نکتہ اٹھایا گیا تھا کہ گوگل نے اپنے سرچ انجن کی اجارہ داری برقرار رکھنے کے لیے مختلف کمپنیوں کے ساتھ ایسے خصوصی معاہدے کر رکھے ہیں جن کی وجہ سے دوسرے سرچ انجنز کے لیے مقابلہ کرنا تقریباً ناممکن ہو گیا ہے۔
مثال کے طور پر گوگل نے ’ایپل‘ اور دیگر فون ساز کمپنیوں کے ساتھ اربوں ڈالر کے معاہدے کیے تاکہ ان کی ڈیوائسز پر گوگل سرچ ڈیفالٹ کے طور پر ہی موجود ہو۔
اسی طرح گوگل نے اپنے ’اینڈرائیڈ سسٹم‘ اور ’کروم براؤزر‘ میں بھی اپنی خدمات لازمی شامل کر رکھی تھیں جس سے صارفین کے پاس کوئی دوسرا آپشن عملی طور پر باقی نہیں رہتا تھا۔
عدالت نے گزشتہ سال فیصلہ دیا تھا کہ گوگل نے یہ سب کر کے امریکی انسدادِ اجارہ داری قوانین کی خلاف ورزی کی اور سرچ مارکیٹ میں اپنی اجارہ داری برقرار رکھی۔ اب عدالت نے ایک اور فیصلہ دیا ہے جس میں گوگل کو ’کروم‘ اور ’اینڈورائڈ‘ کو فروخت کے بجائے اصلاحات جیسے اقدامات کا پابند بنایا گیا ہے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق گوگل کو اپنے سرچ ڈیٹا کے کچھ حصے اپنے مد مقابل کمپنیوں کو فراہم کرنا ہوں گے تاکہ مقابلے کو فروغ دیا جا سکے۔ اس کے ساتھ ہی گوگل کو ایسے خصوصی معاہدوں سے بھی روکا جائے گا جن کے تحت اس کی ’کروم‘، ’سرچ‘، ’گوگل اسسٹنٹ‘ اور ’جیمینی ایپ‘ جیسی سروسز لازمی طور پر تقسیم کی جاتی ہیں۔

امریکی ضلعی عدالت کے جج امیت مہتا نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ’وہ جُزوی طور پر گوگل کی تجویز کردہ اصلاحات کو قبول کرتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’مصنوعی ذہانت کے تیز رفتار عروج نے اس مقدمے کی سمت ہی بدل دی ہے اور ضروری ہے کہ گوگل کی سرچ میں اجارہ داری مصنوعی ذہانت کے شعبے میں نہ منتقل ہو۔‘
دسری جانب گوگل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’عدالت کے فیصلے نے اس حقیقت کو اجاگر کیا ہے کہ ٹیکنالوجی کی صنعت کس طرح بدل رہی ہے اور مصنوعی ذہانت نے لوگوں کے لیے معلومات تک پہنچنے کے کئی نئے راستے کھول دیے ہیں۔‘ تاہم کمپنی نے سرچ ڈیٹا کے تبادلے سے صارفین کی پرائیویسی پر پڑنے والے اثرات پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔
امریکی محکمہ انصاف نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ’یہ فیصلہ تسلیم کرتا ہے کہ سرچ مارکیٹ کو کھولنے کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ گوگل مصنوعی ذہانت کے میدان میں بھی وہی اجارہ دارانہ طریقے استعمال نہ کرے جو اس نے سرچ مارکیٹ میں کیے۔‘
