دہشت گرد تنظیموں کیخلاف ٹھوس کارروائی کے بغیر افغانستان کے ساتھ تجارت نہیں ہوگی: پاکستان
پاکستان نے افغان طالبان حکومت پر واضح کر دیا ہے کہ جب تک وہ پاکستان مخالف دہشت گرد تنظیموں کے خلاف ٹھوس اور فیصلہ کن کارروائی نہیں کرتی، افغانستان کے ساتھ تجارت نہیں ہوگی۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان طاہر اندرابی نے جمعے کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ جب تک افغان طالبان دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی نہیں کرتے، کوئی تجارت نہیں ہوگی۔
ترجمان نے افغانستان کے نائب وزیرِ اعظم کے پاکستان کے ساتھ تجارت نہ کرنے کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’انسانی جان کی قیمت تجارت سے کہیں زیادہ ہے۔‘
’پاکستان صرف اسی صورت افغانستان کے ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ اور دیگر تجارت جاری رکھے گا جب طالبان حکومت ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور دیگر پاکستان مخالف تنظیموں کے خلاف موثر اقدامات کرے۔‘
ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کی، لیکن کسی دہشت گرد تنظیم سے مذاکرات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
ترجمان کے مطابق افغان طالبان رجیم کے ساتھ مذاکرات 7 نومبر کو استنبول میں مکمل ہوئے، تاہم پاکستان کی جانب سے طالبان حکومت کے کردار پر شدید تحفظات موجود ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ افغان طالبان کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد پاکستان کے اندر دہشت گردی میں نمایاں اضافہ ہوا۔ ’بھاری مالی اور جانی نقصان کے باوجود پاکستان نے انتہائی صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا، لیکن طالبان کی طرف سے دہشت گرد گروہوں کے خلاف عملی اقدامات نہیں کیے گئے۔‘
ترجمان نے کہا کہ طالبان کے وعدے زبانی کلامی ثابت ہوئے۔ ’افغان طالبان پاکستان مخالف گروہوں کی معاونت کر رہے ہیں۔‘
طاہر اندرابی کا کہنا تھا کہ افغانستان سے بعض عناصر نے پاکستان کے خلاف جہاد کے فتوے تک جاری کیے۔
سرحدی سکیورٹی اور سیز فائر پر پاکستان کا مؤقف
ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سیز فائر سے متعلق صورتحال ’انتہائی پیچیدہ‘ ہے۔
ان کے مطابق پاکستان اس وقت کوئی حتمی بات نہیں کر سکتا، تاہم طویل باڈر ہونے کے باعث پاکستان مسلسل حالات کا جائزہ لے رہا ہے۔
ترجمان نے سابق امریکی صدر ٹرمپ کے ایٹمی تجربات سے متعلق بیان پر انڈین پروپیگنڈے کو ’غلط اور بے بنیاد‘قرار دیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان نے آخری ایٹمی تجربہ 28 مئی 1998 کو کیا تھا۔
’انڈیا کا ایٹمی سیفٹی اور سکیورٹی کا ریکارڈ انتہائی خراب ہے۔ گذشتہ برس بھابھا نیوکلیئر ریکٹر سے چوری شدہ کیلیفورنیم بلیک مارکیٹ میں فروخت ہوتا پایا گیا، جس پر عالمی اداروں کو کارروائی کرنی چاہیے۔‘
پاکستانی فوج غزہ بھیجنے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا
ترجمان نے واضح کیا کہ غزہ میں پاکستانی فوج بھیجنے سے متعلق ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ ’یہ معاملہ سلامتی کونسل میں زیر غور ہے۔ پاکستان سلامتی کونسل کے فیصلے کی روشنی میں اپنا لائحہ عمل طے کرے گا۔‘
ترجمان نے کہا کہ غزہ میں حماس کو غیر مسلح کرنے یا استحکام لانے سے متعلق فیصلے بھی سلامتی کونسل کرے گی۔
انہوں نے بتایا کہ اردن کے بادشاہ کا دورہ پاکستان کے ساتھ مضبوط دوطرفہ تعلقات کا حصہ ہے اور اس دوران فلسطین کی تازہ صورتحال پر بھی گفتگو ہوگی۔
