Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گھر سے نکالے گئے اور ناپسندیدہ کتوں کو بازیاب کرنے کا مشن

رضاکار لاوراث کتوں کو ان کی پناہ گاہ ڈھونڈنے میں مدد کرتے ہیں ( فوٹو: عرب نیوز)
جدہ میں ایسے رضاکاروں کا گروپ موجود ہے جو لاوراث کتوں کو ان کی پناہ گاہ ڈھونڈنے میں مدد کرتے ہیں۔ ان رضاکاروں کا کہنا ہے کہ یہ پالتو جانور بے قصور ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق یہ رضاکار شہر میں ایسے لاوارث کتوں کو پناہ گاہ مہیا کر رہے ہیں جہاں انہیں بہتر حالت میں کر کے اصل مالکان کو واپس کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
گروپ کی ایک رضاکار نے بتایا کہ سخت گرمی کے دنوں میں تپتی سڑک پر مجھے ایک لاوارث کتا ملا جو تقریبا جلے ہوئے پنجوں کے ساتھ تھا، دیکھ بھال اور مرہم پٹی کے بعد جب وہ بالکل ٹھیک ہوگیا تو اسے نیا مالک مل گیا جو اسے کینیڈا لے گیا جہاں اس نے پہلی مرتبہ ایسا علاقہ دیکھا جہاں برفباری ہو رہی تھی۔
کتوں کی دیکھ بھال کی کوارڈینیٹر نور فتیانی نے عرب نیوز کو بتایا کہ ایک آسٹریلین کارمل ہیڈن نے 2012 میں جدہ میں کتوں کے لیے ایک سنٹر قائم کیا۔
یہ اس وقت ممکن ہوا جب کارمل کو ایک لاواث کتیا اپنے بچے کے ساتھ مل گئی لیکن کارمل اس کے مالکان کو ڈھونڈنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔
کارمل نے سوچا کہ اگر کتیا اور اس کے بچے کے مالکان کا پتہ نہ چل سکا تو اسے کسی سنٹر میں جمع کرا دیا جائے گا لیکن یہ جان کر حیرت ہوئی کہ یہاں ایسا کوئی سنٹر نہیں۔
آخر اس نے سوشل میڈیا کا سہارا لیتے ہوئے فیس بک پیج پر پالتو جانوروں کے ضرورت مندوں کو ڈھونڈنا شروع کردیا اور مدد کی پیشکش کی تو کئی ایک نے اس سے رابطہ کیا اور اس کے گروپ میں شامل ہو گئے۔

آسٹریلین کارمل ہیڈن نے 2012میں جدہ میں کتوں کے لیے ایک سنٹر قائم کیا (فوٹو: عرب نیوز)

لیکن ان کا یہ گروپ خصوصی طور پر بلیوں پر توجہ مرکوز رکھتا تھا جس کے بعد کارمل ہیڈن نے کتوں کی دیکھ بھال کے لیے ہم خیال افراد اکٹھے کئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے رضاکاروں کا ایک گروپ گھروں سے نکالے گئے اور ناپسندیدہ کتوں کو بازیاب کرتا ہے۔ ہم نے ایسے کتوں کو بچایا ہے جو سڑکوں پر لاوارث پائے گئے تھے یا انہیں سابقہ مالکان نے چھوڑ دیا تھا۔
انہوں نے مزید وضاحت کی یہاں کتوں سے چھٹکارا پانے کے لئے بہت ساری وجوہات ہیں جن میں بلڈنگ کے مالکان کی جانب سے اعتراضات، پڑوسیوں کی شکایات، مالک کی شادی کر لینا یا انہیں کسی ساتھی کے بغیر رکھنا وغیرہ۔
ایسے رضاکاروں کا کہنا ہے ہم کتوں کے اصلی مالکان کو ان کے پالتو جانور واپس کرنے کی کوشش کریں گے یا ان کے لیے ٹرینر کا بندوبست کر کے عارضی رہائش کا انتظام کریں گے یا پھر متبادل کے طور پر انہیں اندرون یا بیرون ملک نئے گھروں کی جانب روانہ کردیں گے۔
 ایسے میں بیمار یا لاوارث کتے کو جس کے مالک کی شناخت نہیں ہوسکتی بچاو مرکز لایا جاتا ہے جہاں دواوں کے ساتھ ان کا علاج کیا جاتا ہے۔

رضاکاروں کا گروپ گھروں سے نکالے گئے اور ناپسندیدہ کتوں کو بازیاب کرتا ہے (فوٹو: عرب نیوز)

فتیانی نے بتایا کہ ہمارے پاس کو ئی خصوصی پناہ گاہ نہیں، اسی وجہ سے یہ نہیں بتاتے کہ ہم کہاں ہیں کیونکہ ہمارے پاس سہولیات محدود ہیں اور زیادہ کتوں کو رکھنے کا بندوبست نہیں ۔
ہم ایسے لوگوں کا ایک گروپ ہیں جو کتوں کوبے زبان جانور کے طورپر پسند کرتے ہیں اور ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں جتنا ہم کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ایسی تنظیم بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جس کے بعد دیگر لوگوں سے مدد حاصل کر سکیں، ہمارا گروپ تمام لاوارث یا مالکوں کی طرف سے نکال دیئے یا چھوڑ دیئے گئے کتوں کو نہیں بچا سکتا جس کا افسوس ہوتا ہے۔
 

شیئر: