Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی شہری جو قدیم جہاز رانی کی صنعت کو زندہ رکھے ہوئے ہیں

املج ماضی میں روایتی جہاز سازی کی صنعت کا بڑا مرکز تھا (فوٹو: اخبار 24)
 سعودی عرب کی کمشنری املج ماضی میں روایتی جہاز سازی کی صنعت کا بڑا مرکز تھا۔ یہاں تیار ہونے والے بادبانی جہاز اور کشتیاں بحری سفر کےلیے استعمال ہوتے تھے۔
اخبار 24 کے مطابق املج کمشنری سے تعلق رکھنے والے عبدالعزیز حلوان آج بھی اپنے آباء اجداد کی صنعت کو سنبھالے ہوئے ہیں۔
عبدالعزیزحلون نے بتایا ’ روایتی جہاز کی صنعت املج کی شناخت ہے۔ ماضی میں کمشنری میں تیار ہونے والے بحری جہاز سوڈان، مصر، جیبوتی ارو جیزان کے سمندری سفر پرروانہ ہوتے تھے۔‘
انہوں نے بتایا ’بچپن سے ہی جہاز بنانے کا شوق تھا، اسی لیے اس فن کے ماہر ہنرمندوں سے یہ فن سیکھا۔ اب جبکہ بادبانی جہازوں کا دور ختم ہو چکا ہے ،اسی لیے ماضی کی یادوں کو تازہ رکھنے کے لیے پرانے جہازوں کے ماڈلز بناتا ہوں تاکہ املج کمشنری کی اس روایت کو برقرار رکھا جائے جو برسوں سے چلی آرہی تھی۔‘
 ’یہاں بننے والی بادبانی جہاز محض ماہی گیری یا ٹرانسپورٹیشن کے لیے استعمال نہیں ہوتے تھے بلکہ یہ فن یہاں کے معاشرے کا عکاس بھی ہے۔‘
جہاز کے ماڈلز بنانے کے بارے میں حلوان کا کہنا تھا ’بارہ برس ہو گئے اس فن سے جڑے ہوئے، ہر ماڈل کو انتہائی باریک بینی سے تیار کرتا ہوں جس میں مکمل جزئیات ہوتی ہیں۔ ‘
’ماضی میں املج کمشنری میں مختلف مقاصد کےلیے کشتیاں بنائی جاتی تھیں جن میں شکار کے لیےبنائے جانے والے جہازوں کی نوعیت سفری کشتیوں سے مختلف ہوتی تھی جبکہ کارگو ان سے مکمل طور پر جدا ہوتے تھے۔

 

شیئر: