Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈبلیو ایچ او کا کورونا مریضوں کے علاج سے متعلق نیا طبی مشورہ

کورونا پر مزید تحقیق کے لیے ڈبلیو ایج او کی ٹیم ووہان میں موجود ہے (فوٹو: گیٹی امیج)
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے منگل کے روز کورونا وائرس کے  مریضوں کے علاج کے بارے میں تازہ ترین طبی مشورے جاری کئے ہیں۔
روئیٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق  کورونا کے  مریضوں میں صحت یاب ہونے کے بعد مستقل علامات ظاہر کرنے والے افراد شامل ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کی جانب سے یہ مشورہ بھی دیا گیا ہے کہ مریض کو ایسی دوا کی کم خوراک بھی دی جائے جو جسم میں خون کو جمنے سے روکے اور خون میں پھٹکیاں نہ بننے دے۔

ترجیح ہے کہ سال کے ابتدائی 100 دن میں تمام طبی عملے کو ویکسین دے دی جائے (فوٹو: ٹوئٹر)

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے فراہم کی جانے والی رہنمائی میں جو دیگر نئی باتیں شامل ہیں، ان کے مطابق اگر کووڈ 19 کا کوئی مریض گھرمیں موجود ہو تو اس کے خون میں آکسیجن کی مقدار اور دل کی دھڑکن کی رفتار خصوصی آلے ’پلس آکزیمیٹر‘ کے ذریعے معلوم کی جانی چاہیے۔
خون میں آکسیجن ماپنے کے اس مخصوص آلے کی مدد سے آپ یہ جان سکیں گے کہ آیا مریض کی طبیعت خراب تو نہیں نیز یہ کہ کیا اس کو دیکھ بھال کے لیے اسپتال میں داخل کرانا ضروری ہے یا نہیں؟

اگر کووڈ 19 کا مریض گھرمیں موجود ہو تو اس کے لیے خصوصی نگہداشت ہے (فوٹو: العربیہ)

یہ بات ’ڈبلیو ایچ او‘ کی ترجمان مارگریٹ ہیرس نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی بریفنگ کے دوران کہی ہے۔
مارگریٹ ہیرس  نے مزید  بتایا کہ عالمی ادارہ صحت نے ڈاکٹروں کو مشورہ دیا ہے کہ مریضوں کو پیٹ کے بل لٹا کر انہیں بیدار حالت میں رکھیں۔ دیکھا گیا ہے کہ اس طرح مریض کے جسم میں آکسیجن کا بہاؤ بہتر ہوتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی ترجمان نے یہ بھی کہا کہ ہم یہ تجویز کرتے ہیں کہ شریانوں میں خون کے جمنے  کو روکنے کے لیے کم مقدار میں اینٹی کوآگولنٹ کا استعمال کرایا جائے۔
یہ دوا زیادہ خوراک کے بجائے کم مقدار میں استعمال کی جائے کیونکہ زیادہ مقدار میں خوراک دیگر مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او کے زیرقیادت آزاد ماہرین کی ایک ٹیم فی الحال وسطی چین کے شہر ووہان میں موجود ہے، جہاں دسمبر 2019 میں کورونا وائرس کے پہلے کیسز سامنے آئے تھے۔
ووہان میں موجود یہ ٹیم آئندہ دو روز کے اندر قرنطینہ سے باہر آجائے گی اور کورونا وائرس کی ابتدا کے حوالے سے چینی محققین کے ساتھ اپنے تحقیقی کام کو آگے بڑھائے گی۔
علاوہ ازیں مارگریٹ ہیرس نے یورپی یونین میں ویکسین لگانے میں تاخیر کی خبروں پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔  انہوں نے کہا کہ ان کے پاس اس کے بارے میں کوئی خاص اعداد و شمارموجود نہیں۔
ان کے مطابق ڈبلیو ایچ او کی ترجیح یہ ہے کہ سال کے پہلے100 دن میں تمام ممالک میں طبی کارکنوں کو ویکسین دے دی جائے۔  
واضح رہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کی شراکت میں ویکسین تیار کرنے والی آسٹرا زینیکا نے یورپی یونین کو بتایا ہے کہ وہ مارچ 2021 کے آخر تک فراہمی کے طے شدہ اہداف کو پورا نہیں کرسکتی۔
 

شیئر: